
ایران کو معمولی سمجھنے کی غلطی نہ کریں، فرانسیسی وزیر دفاع کا انتباہ
شیعہ نیوز: فرانسیسی وزیر دفاع سباسٹین لیکورنو نے مغربی ممالک کو ایران کے بارے میں انتباہ کیا ہے کہ تہران سائنس اور میزائل ٹیکنالوجی میں مکمل خودکفیل ہوچکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فرانس کے وزیر دفاع سباسٹین لیکورنو نے ایران کی تکنیکی اور سائنسی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے مغربی پالیسی سازوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کو ہرگز کم نہ سمجھیں۔
فرانسیسی جریدے Le Club کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لیکورنو نے کہا کہ ہم ایران کی اسٹریٹجک، تکنیکی، سائنسی گہرائی اور اس کے قدرتی وسائل کو کم تر سمجھنے کی سنگین غلطی کرتے ہیں۔ ہم اسے ایک بہت چھوٹے ملک کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
فرانسیسی وزیر دفاع نے نشاندہی کی کہ ایران نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے آج تک شدید سکیورٹی چیلنجز، بین الاقوامی پابندیوں اور دباؤ کا سامنا کرنے کے باوجود خود کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ مضبوط بھی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : نیتن یاہو کا دفتر چار ماہ کے لیے بند، ایرانی میزائل حملے میں شدید متاثر، مرمت کا آغاز
اپنے انٹرویو میں لیکورنو نے امریکی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نطنز، اصفہان اور فردو کی تنصیبات کو خاصا نقصان پہنچا ہے لیکن اس نقصان کا حقیقی اندازہ لگانے کے لیے زیر زمین جانا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تہران نے گذشتہ دو دہائیوں میں اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو اتنا آگے بڑھا لیا ہے کہ اب محض چند سائنس دانوں کو قتل کر دینے سے اس پورے علمی نظام کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ چند سائنس دانوں کو راستے سے ہٹا دینا صرف خوف پیدا کرتا ہے، علم کو ختم نہیں کرتا۔ یہ کارروائیاں پروگرام کو وقتی طور پر مؤخر تو کرسکتی ہیں، لیکن اسے مٹا نہیں۔
فرانسیسی وزیر دفاع نے ایران کی میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی کو حالیہ برسوں کی سب سے حیران کن پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ ایران اب میزائل ٹیکنالوجی پر مکمل عبور حاصل کر چکا ہے۔ ایران کا سائنسی اور عسکری ڈھانچہ اب اس قدر منظم اور گہرا ہوچکا ہے کہ اسے محض دھمکیوں یا پابندیوں سے کمزور نہیں کیا جا سکتا۔
لیکورنو کے یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایران نے حالیہ ہفتوں میں امریکہ اور اسرائیل کی کھلی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔
13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بلا اشتعال حملہ کیا، جس میں متعدد سینئر ایرانی فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنس دانوں کو نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا۔
اس حملے کے چند روز بعد، 22 جون کو امریکہ نے کشیدگی کو مزید بڑھاتے ہوئے ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات پر حملے کیے، جو اقوام متحدہ کے منشور اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی تھی۔
اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے جواب میں ایران نے صہیونی تنصیبات اور قطر میں امریکی ائیر بیس کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کے پیش نظر صہیونی حکومت اور امریکہ نے عرب ممالک کے توسط سے ایران کو جنگ بندی کی پیشکش کی۔