دنیا

فوجی جارحیت کی صورت میں ایران کا ردعمل خطے میں امریکی مفادات کے لیے بڑا دھچکا ہوگا

شیعہ نیوز: کسی بھی فوجی جارحیت کی صورت میں ایران کا ردعمل خطے میں امریکی مفادات کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔

امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو یکطرفہ طور پر مسترد کرنا، جسے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن، یا JCPOA کہا جاتا ہے، موجودہ تعطل کا باعث بنا۔

یہ بھی پڑھیں : نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے جنگ غزہ کو طول دے رہا ہے، نیویارک ٹائمز

اگر تاریخی تناظر میں کسی کو مورد الزام ٹھہرایا جائے، تو یہ اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں، جنہوں نے 2018 میں ایران کے ساتھ معاہدے کو توڑ دیا۔

یہ ایک ایسا معاہدہ تھا جس نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی سخت نگرانی میں ایران کی یورینیم کی افزودگی کو 3.6 فیصد تک محدود کیا۔

چاہے سال 2018 ہو یا اس سال ( 2025) کا جون، ٹرمپ نے وہی کیا جیسا اسرائیل نے چاہا، چنانچہ آئندہ کسی بھی فوجی جارحیت کی صورت میں ایران کا ردعمل خطے میں امریکی مفادات کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button