مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

اسرائیل کو صرف قتل و غارتگری آتی ہے، حماس

اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والے جرائم پر فلسطینی اتھارٹی کی غیر موجودگی و شرمناک خاموشی اور صیہونی رژیم کے ساتھ سکیورٹی تعاون صرف قابض آباد کاروں کے مفاد میں ہے

شیعہ نیوز: فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس” کے رہنماء "محمود مرداوی” نے فلسطینیوں کو مغربی کنارے میں قابض صیہونیوں کے خلاف مزاحمت کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ مجرم اسرائیل کو صرف قتل و غارت گری آتی ہے۔ محمود مرداوی نے کہا کہ مغربی کنارے میں غاصب صیہونی آباد کاروں کا ہمارے عوام کے خلاف مسلسل جرائم کا ارتکاب، اسرائیل کے اصلی چہرے کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صیہونی آباد کاروں کے خلاف عوامی و میدانی مزاحمت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ نیز تمام گاؤں اور نشانہ بننے والے علاقوں میں عوامی کمیٹیوں کو بھی فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں ہونے والے جرائم پر فلسطینی اتھارٹی کی غیر موجودگی و شرمناک خاموشی اور صیہونی رژیم کے ساتھ سکیورٹی تعاون صرف قابض آباد کاروں کے مفاد میں ہے۔ قبل ازیں حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مغربی کنارے میں رہنے والے فلسطینیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض صیہونیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور حملہ آوروں کے خلاف ہر ممکن عوامی مزاحمت کو تیز کریں اور انہیں فلسطین سے نکال باہر کریں۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا خانزیب کا قتل پورے ملک کے لیے ناقابلِ تلافی سانحہ ہے، علامہ جہانزیب جعفری

واضح رہے کہ گزشتہ روز مغربی کنارے میں شمالی رام اللہ کے قصبہ سنجل پر غاصب آباد کاروں نے حملہ کر دیا جس کی حماس نے شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اس ضمن میں حماس نے کہا کہ یہ واقعہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے فاشسٹ بستی سازی کے منصوبے کو ظاہر کرتا ہے۔ حماس نے کہا کہ "جبل الباطم” میں فلسطینی شہریوں پر صیہونی فوج کی حمایت سے کیا گیا حملہ، اپنے قبضے کو وسیع کرنے کے لئے اسرائیل کی ان پالیسیوں کو عیاں کرتا ہے جو غاصب اباد کاروں کے حملوں کی حمایت اور ان کی حفاظت پر مبنی ہیں۔ اس بیان میں کہا گیا کہ صیہونی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے حملے، اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی نگرانی اور فوج کی براہ راست مدد سے ہو رہے ہیں۔ حماس نے اس بیان کے ذریعے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی یہ پالیسیاں فلسطینی عوام کو اپنی زمین اور مقدس مقامات سے دور نہیں کر سکتیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button