
علامہ محمد حسن ترابیؒ کی شہادت کو 19 برس بیت ، لہجے کی گرج اور للکار آج بھی دلوں میں زندہ
شیعہ نیوز : پاکستان کے نامور شیعہ عالم دین اور مذہبی رہنماعلامہ محمد حسن ترابی ؒ کو قوم سے بچھڑے 19 برس بیت گئے،ان کےلہجے کی گرج اور دشمنو کو ان کی للکار آج بھی چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہے ، 14 جولائی 2006 کو آج ہی کے دن تکفیری دہشت گردوں نے ایک خودکش حملے میں انہیں بے دردی سے شہید کردیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق شیعہ علماء کونسل سابقہ تحریک جعفریہ پاکستان صوبہ سندھ کے صدر مجاہد عالم دین علامہ محمد حسن ترابیؒ کی آج 19 ویں برسی منائی جارہی ہے، انہیں 19 برس قبل آج ہی کے روز عباس ٹاؤن کراچی میں ان کے گھر کے باہر کالعدم سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی کے خود کش حملہ آور نے نشانہ بنایا تھا۔
علامہ حسن ترابی ؒ کو اس وقت شہید کیا گیا جب وہ بنوری ٹاؤن سے متحدہ مجلس عمل کےاسرائیل مخالف جلسہ عام سے خطاب کے بعد اپنی رہائش گاہ پہنچ کر گاڑی سے اتر رہے تھے۔ اس سانحے میں ان کے ہمراہ ان کا ننھا بھتیجا بھی جام شہادت نوش کرگیا تھا۔
علامہ حسن ترابی شہید اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے، انہوں نے جہاں ہر فورم پر شیعہ، سنی اتحاد کی بات کی وہیں تکفیری اور دہشتگرد گروہوں کو بھی بھرپور طریقہ سے بے نقاب کیا، اسی وجہ سے انہیں راستے سے ہٹایا گیا۔ علامہ حسن ترابی اسلامی تحریک (موجودہ شیعہ علماء کونسل) کے انتہائی فعال رہنماء تھے۔ شہید حسن ترابی کی برسی ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے اور ملت تشیع کیلئے دی جانے والی ان کی قربانی کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ شیعہ نیوز کے مطابق شہید حسن ترابی کے قتل کی ذمہ داری کالعدم دہشتگرد جماعت لشکر جھنگوی نے ایک ویڈیو پیغام میں قبول کی تھی، تاہم شہید کے قاتل آج تک کیفر کردار تک نہ پہنچ سکے۔ واضح رہے کہ شہادت سے قبل بھی شہید علامہ حسن ترابی پر قاتلانہ حملے ہوئے تھے۔
ولایت فقیہ کا سپاہی
علامہ حسن ترابی ولایت فقیہ کے پرچار میں مصروف عمل رہے اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے بعد نائب امام حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے بتائے ہوئے اصولوں کی تبلیغ میں مصروف عمل رہے۔
شہادت
شہید علامہ حسن ترابی پر کراچی میں کئی مرتبہ جان لیوا حملے کئے گئے ،واضح رہے کہ امریکی اور اسرائیلی ایجنٹ ناصبی دہشت گرد عناصر علامہ حسن ترابی کی شخصیت سے خوفزدہ تھے تاہم ان کو بارہا اپنے حملوںکا نشانہ بناتے رہے۔
واضح رہے کہ شہید علامہ حسن ترابی پر آخری مرتبہ ناکام حملہ ان کی رہائش گاہ عباس ٹاؤن کے نزدیک ہوا ،یہ حملہ ایک ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کی مدد سے کیا گیا تھا جو کہ ایک فروٹ فروش کی ریڑھیکے نیچے نصب تھا ،اس دہشتگردانہ حملے کے نتیجہ میں شہید علامہ حسن ترابی کے دو محافظ شہیدہو گئے اور گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔
آخری حملہ جو کہ شہید کی شہادت کا باعث بنا 14جولائی2006کو ہو ا ،یہ حملہ اس وقت ہوا جب متحدہ مجلس عمل نے لبنان ،اسرائیل تنازعہ پر احتجاج کی اپیل کی تھی ،جب علامہ حسن ترابی گھر واپس آئے تو گھر میں داخل ہوتے وقت ایک خود کش بمبار جس کا نام عبد الکریم تھا نےخود کو دھماکہ کر کے اڑا دیا جس کے نتیجہ میں شہید علامہ حسن ترابی شہیدہو گئے اور دار فانی سے کوچ کر گئے۔
اسرائیلی ایجنٹ کریم جو کہ ایک ناصبی دہشتگرد تھا 2.5کلو گرام دھماکہ خیز مواد جو کہ خود کش جیکٹ میں موجود تھا اس کے ہمراہ علامہ حسن ترابی پر حملہ کیا اور گھر میں داخل ہوتے وقت خود کو بم دھماکہ کر کے اڑا دیا ۔شہید علامہ حسن ترابی کا دس سالہ بھتیجا علی عمران اور ایک محافظ بھی اس حملہ میں شہید ہو گئے جبکہ تین پولیس کے جوان بھی شدید زخمی ہوئے۔