دنیا

فلسطینی مزاحمت کی نئی حکمت عملی، صہیونی فوجیوں کو قیدی بنانے کی کوششیں تیز

شیعہ نیوز:صہیونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں صہیونی فوجیوں کو اسیر بنانے کے لیے اپنی کوششوں اور منصوبہ بندی کو آئندہ دنوں میں مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صہیونی اخبار یسرائیل ہیوم نے دفاعی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ حماس زمینی تبدیلیوں اور جاری لڑائی کے ماحول سے فائدہ اٹھا کر اسرائیلی فوجیوں کو پکڑنے کے منصوبوں پر عملدرآمد بڑھا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، حماس اب روایتی گوریلا جنگ کے بجائے زیادہ براہ راست جھڑپوں پر مبنی طریقۂ کار اختیار کر رہی ہے تاکہ صہیونی فوجی یونٹوں کو نشانہ بنایا جا سکے اور قیدی بنانا ممکن ہو۔ اسی تناظر میں صہیونی فوجی قیادت میں اختلافات بڑھ گئے ہیں کہ فلسطینی گھروں پر مسلسل حملے غیر مؤثر ہوچکے ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ مزاحمت کار گھروں کو بارودی سرنگوں سے بھر کر صہیونی فوجیوں کو نشانے پر لے آتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، اگرچہ صہیونی فوج نے اپنی نگرانی کی سطح کو بڑھا دیا ہے۔ فوجی حکام ہر حملے کے بعد تحقیقاتی کمیٹیاں قائم کرتے ہیں، لیکن مزاحمت کی کارروائیوں کی تنوع اور چالاکی نے ان حملوں کا سدباب مزید مشکل بنا دیا ہے۔

ایک عبرانی ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ گولانی بریگیڈ سے وابستہ ایک صہیونی فوجی حالیہ دنوں میں بمشکل حماس کے اسیر بنانے والے ایک منصوبے سے بچ پایا۔

منصوبے کے مطابق، غزہ کی ایک عمارت میں حماس کے مجاہدین نے دو اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا: ایک کو دیسی ساختہ بم سے تباہ کیا جانا تھا، جب کہ دوسری گاڑی کو گھیرے میں لے کر اس کے فوجیوں کو اسیر بنانے کا منصوبہ تھا۔

اس کارروائی کے لیے عمارت کے قریب ایک سرنگ بھی کھودی گئی تھی تاکہ اسیر بنانے کا عمل انجام دیا جاسکے۔ تاہم بم کا دھماکہ کسی تکنیکی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا اور منصوبہ ناکام ہو گیا۔ صہیونی فوجی حکام اس ناکامی کو محض اتفاق قرار دے رہے ہیں۔

یہ اطلاعات اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ فلسطینی مزاحمت ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، جس میں دشمن کے اہلکاروں کو اسیر بنا کر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button