
شکست کی تکلیف نیتن یاہو کو جنگ جاری رکھنے پر مجبور کرتی ہے، اسرائیلی ماہر
شیعہ نیوز:غزہ کی تھکا دینے والی جنگ کے بارے میں غاصب صیہونی رژیم کے مختلف اندرونی حلقوں کی جانب سے ردعمل سامنے آتا رہتا ہے۔ اسی سلسلے میں تل ابیب اور حیفا یونیورسٹیز سے وابستہ ایک معروف صیہونی ماہر اور نفسیاتی ڈاکٹر نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نفسیاتی مریض ہو گیا ہے اور ذہنی توازن کھو چکا ہے۔ عوفر گروسبارد صیہونی رژیم کے سیکورٹی کالج میں اسٹریٹجک اسٹڈیز سنٹر میں بھی تحقیقات انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے عبرانی اخبار معاریو میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں لکھا: "میں اسرائیل کے فوجی اور سیاسی سربراہان کے بیانات کا بہت غور سے جائزہ لیتا ہوں اور ایک ماہر نفسیات ہونے کے ناطے میں نے ان بیانات کا تجزیہ کرنے کی مہارت حاصل کر رکھی ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حالیہ تقریر سننے کے بعد میرے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوا کہ کیا واقعی اسے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہم جنگ جاری رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے؟” یہ ماہر نفسیات مزید لکھتے ہیں: "حتی اسرائیل کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف ہرتزے ہالیوے اور موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف ایال زامیر نے بھی لاکھوں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ منتقل کر کے غزہ پر فوجی حکومت نافذ کر دینے کی مخالفت کی ہے۔ وہ فوجی سربراہان ہونے کے ناطے غزہ اور اسرائیلی آرمی کے حالات سے بخوبی آگاہ ہیں اور جانتے ہیں کہ ہماری توانائیاں محدود ہیں اور غزہ کے مختلف حصوں میں فوج کی تعیناتی کا واحد نتیجہ بھاری جانی نقصان کی صورت میں ظاہر ہو گا۔”
صیہونی ماہر نفسیات عوفر گروسباد اپنے مقالے میں مزید لکھتے ہیں: "غزہ میں فوجی حکومت کے نفاذ کے لیے بڑی تعداد میں فورس درکار ہے اور ہمارے پاس اتنی فورس نہیں ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت جب اسرائیلی فوج کا بڑا حصہ شدید تھک چکا ہے اور جنگ میں حصہ لینے کے قابل نہیں ہے۔ گذشتہ چند میٹنگز میں فوجی سربراہان اور کمانڈرز نے واضح طور پر نیتن یاہو کو بتا دیا ہے کہ ہمارے پاس حماس کو شکست دینے کے لیے کافی حد تک طاقت نہیں ہے۔ لیکن نیتن یاہو کی باتیں اور اقدامات ایسی ہیں گویا وہ کچھ بھی نہیں سمجھتا یا شاید سمجھنا نہیں چاہتا۔ یہ بات نیتن یاہو کابینہ کے دیگر انتہاپسند وزیروں پر بھی صادق آتی ہے۔” وہ مزید لکھتا ہے: "اتمار بن غفیر اور بیزالل اسموتریچ نیتن یاہو کابینہ کے دو انتہاپسند وزیر ہیں جو اوہام کا شکار ہیں اور انہیں اس بات کی بالکل سمجھ نہیں آتی کہ ہم کن حالات سے گزر رہے ہیں۔ وہ بہت ہی مغرور ہیں اور سمجھتے ہیں کہ خدا نے اسرائیلیوں کو چن لیا ہے اور ہم سے برتر کوئی نہیں ہے اور خدا ہماری مدد کرے گا۔ یہ سوچنے کا کیسا انداز ہے؟”۔ صیہونی ماہر نفسیات مزید لکھتا ہے: "نیتن یاہو کے بارے میں بھی اکثر یہی سوچتے ہیں کہ وہ صرف حکومت بچانے کے چکر میں ہے۔ اس نے اسموتریچ اور بن غفیر کی طرف سے حکومت گرانے کی دھمکیوں کا خوف کھا کر جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔”