اسلامی تحریکیں

غزہ قحط کی ہولناک ترین حدوں کو چھو رہا ہے، فوری مدد کی جائے، حماس

شیعہ نیوز: اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر قابض اسرائیل کی مسلط کردہ ظالمانہ پابندیوں کے باعث قحط کی شدت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور اب یہ انسانی تباہی ایک ایسے موڑ پر آ پہنچی ہے جہاں فوری عالمی اقدام نہ کیا گیا تو یہ نسل کشی ناقابل واپسی صورت اختیار کر لے گی۔

حماس نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی فاشسٹ حکومت گذشتہ اکیس ماہ سے بھوک، ادویات اور زندگی کی بنیادی ضروریات کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے اور غزہ کے مظلوم عوام پر مسلسل موت مسلط کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کا فلسطینی پناہ گزینوں کو نشانہ بنانے کیلیے چرچ پر بھی حملہ، 2 جاں بحق

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ درندگی دراصل جدید تاریخ کی سب سے شرمناک اور اذیت ناک اجتماعی نسل کشی ہے، جس کا شکار بچے، عورتیں اور بے گناہ شہری بن رہے ہیں۔

حماس نے عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل، پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر کی جانے والی ان ہولناک کارروائیوں کو نظر انداز کرنا نہ صرف اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے بلکہ یہ عالمی قوانین اور انسانی اقدار کی کھلی تذلیل ہے۔

حماس نے عرب اور اسلامی ممالک سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کے لیے متحرک ہوں، خوراک، دوا اور انسانی امداد کو غزہ میں داخل کروانے کے لیے دباؤ بڑھائیں اور اس نسل کشی، قحط اور جبری موت کے اس دائرے کو توڑیں جو غزہ کے نہتے شہریوں پر تنگ کیا جا رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سنہ2023ء کی 7 اکتوبر سے قابض اسرائیل نے امریکہ کی پشت پناہی میں جو نسل کشی کی مہم شروع کر رکھی ہے، اس میں صرف قتل و غارت نہیں بلکہ بھوک، تباہی، جبری ہجرت اور پورے معاشرتی نظام کو مفلوج کرنا بھی شامل ہے۔

یہ بے رحم مہم اب تک 198 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہادت یا زخمی ہونے کی صورت میں نگل چکی ہے، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، اور غزہ قحط کے اس عذاب میں جھلس رہا ہے جس نے بچوں سمیت بے شمار معصوم جانوں کو نگل لیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button