
پاکستان کیلئے تباہی کا ایک مخصوص منصوبہ ترتیب دیا جا چکا ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں فکری نشست سے خطاب میں تحریک بیداری کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اب یہ حقیقت سمجھنی چاہیے کہ اگر ہم دشمن کو اپنے گھر کی دہلیز تک آنے دیں گے اور تب دفاع کا سوچیں گے، تو یہ شکست کا آغاز ہوگا۔ اصل دفاع ہمیشہ دشمن کے گھر پر ہوتا ہے، نہ کہ اپنے آنگن میں۔ بدقسمتی سے پاکستان کی اسٹریٹجی ہمیشہ ردعمل اور "بعد از تباہی" اقدامات پر مبنی رہی ہے، جس کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں
شیعہ نیوز: تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے موجودہ عالمی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں ظلم کیخلاف بروقت اور مضبوط ردعمل دیا جاتا، تو آج یہ ظلم پاکستان کے دروازے تک نہ پہنچتا۔ دشمن اب پاکستان کی سرزمین پر حملے کیلئے راستے ہموار کر چکا ہے اور جب کسی جنگ کو دشمن کی سرزمین میں نہ روکا جائے، تو وہ آگ کی طرح پھیلتی ہوئی آپ کے گھروں تک پہنچتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے غزہ کے بعد لبنان، شام اور ایران کو نشانہ بنایا اور اب ترکی اور پاکستان اس کے آئندہ اہداف میں شامل ہیں۔ شام میں صدر ہاؤس، وزارتِ دفاع اور فوجی ہیڈکوارٹرز پر کیے گئے حالیہ حملے اسی تسلسل کی کڑیاں ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کو اب یہ حقیقت سمجھنی چاہیے کہ اگر ہم دشمن کو اپنے گھر کی دہلیز تک آنے دیں گے اور تب دفاع کا سوچیں گے، تو یہ شکست کا آغاز ہوگا۔ اصل دفاع ہمیشہ دشمن کے گھر پر ہوتا ہے، نہ کہ اپنے آنگن میں۔ بدقسمتی سے پاکستان کی اسٹریٹجی ہمیشہ ردعمل اور "بعد از تباہی” اقدامات پر مبنی رہی ہے، جس کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دشمنوں نے غلطی دوہرانے کی کوشش کی، تو اس بار انہیں اور بھی بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا، جنرل موسوی
علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ آج کی صورتحال اس پالیسی کا نتیجہ ہے جب پاکستان نے مظلوموں کی صدائیں نظرانداز کیں، ظلم کیخلاف لب کشائی نہ کی اور امریکہ جیسے سامراجی طاقت کے قدموں میں پناہ ڈھونڈی۔ جس ملک میں بھی امریکہ "دوستی” لے کر گیا، وہاں تباہی، بربادی اور خونریزی کے سوا کچھ نہ بچا۔ پاکستان کیلئے بھی تباہی کا ایک مخصوص منصوبہ ترتیب دیا جا چکا ہے، جس میں ہماری داخلی کمزوریوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں خود ہماری سرزمین پر شکست دی جا رہی ہے۔
انہوں نے پاکستان کی قوم، قیادت اور صاحبانِ فکر سے مطالبہ کیا کہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہوں اور قبل اس کے کہ دشمن مکمل قابض ہو، اپنی حکمت عملی بدلیں اور ظلم کیخلاف سرحدوں سے باہر مزاحمت کا آغاز کریں، تاکہ کل کو اپنے بچوں کی لاشوں پر پچھتانے کا موقع نہ آئے۔