اسلامی تحریکیں

ٹرمپ کاغزہ میں بھوک سے انکار، نسل کشی کو چھپانے کی کوشش ہے، عزت الرشق

شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رہنما عزت الرشق نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں قحط کے وجود سے انکار دراصل قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جھوٹی کہانیوں کو دہرائے جانے کی ایک مکشوف کوشش ہے، جو فلسطینی قوم کے خلاف جاری نسل کشی کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے کی جا رہی ہے۔

عزت الرشق نے اتوار کے روز کہا کہ ٹرمپ کے بیانات قابض اسرائیل کو ایک اور سفارتی ڈھال فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف قتل، بھوک اور تباہی کی پالیسی کو جاری رکھ سکے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ٹرمپ نہ صرف قحط کے وجود کو جھٹلا رہے ہیں بلکہ وہ قابض اسرائیلی دعوؤں کو بھی دہرا رہے ہیں، حالانکہ اقوام متحدہ، بین الاقوامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں کی درجنوں رپورٹس اور زمینی حقائق اس کے برعکس گواہی دے رہے ہیں۔ درجنوں فلسطینی بچے صرف بھوک اور طبی امداد کی کمی کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : گستاخ اہل بیتؑ، ملعون تکفیری مولوی عطاء اللہ بندیالوی گرفتار

الرشق نے امریکہ کی طرف سے فلسطینی مزاحمتی گروہوں پر امدادی سامان کی چوری کے الزامات کو بھی یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے بنیاد اور جھوٹے دعوے ہیں جن کا کوئی بھی ثبوت موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں امریکی ترقیاتی ایجنسی ’یو ایس ایڈ‘ کی اندرونی تحقیقات نے ان الزامات کو بے نقاب کر دیا ہے۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ امریکی وزارت خارجہ نے حماس پر امدادی اشیاء کی چوری کا الزام لگایا، مگر ان دعوؤں کی حمایت میں کوئی ویڈیو یا تصویری ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔ معروف خبررساں ادارے رائٹرز نے یو ایس ایڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک کی جانب سے کسی بھی منظم چوری کی کوئی مصدقہ اطلاع موجود نہیں۔

حماس رہنما نے زور دے کر کہا کہ دراصل قابض اسرائیلی فوج خود ہی غزہ میں بدامنی، افراتفری اور لوٹ مار کو ہوا دے رہی ہے۔ امدادی قافلوں اور اشیائے خورونوش کی حفاظت پر مامور فلسطینی پولیس اہلکاروں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ان کے قتل کے بعد لوٹ مار کرنے والے گروہوں کو کھلی چھوٹ مل جائے۔ یہ گروہ براہ راست قابض اسرائیل کے تحفظ میں کارروائیاں کرتے ہیں۔

عزت الرشق نے امریکہ کی موجودہ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی بے بنیاد پروپیگنڈہ مہم کا حصہ بننے سے باز آئے اور انسانی اقدار، اخلاقی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کو ترجیح دیتے ہوئے غزہ میں جاری ظلم، محاصرے، بھوک اور منظم نسل کشی کے خلاف اپنی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ادا کرے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button