اسلامی تحریکیںہفتہ کی اہم خبریں

ہماری عوام کو خوراک فراہم کی جائے تو اسرائیلی قیدیوں کو خوراک اور دوا دینے کو تیار ہیں، القسام

شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کے قیدی فوجیوں کو خوراک اور ادویات دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن اس انسانی جذبے کی بنیاد پر صرف اسی وقت عمل ہوگا جب فلسطینی عوام کے لیے بھی خوراک اور دوا کی رسائی کو مستقل اور قدرتی انداز میں یقینی بنایا جائے۔

القسام بریگیڈز کے عسکری ترجمان ابو عبیدہ نے اتوار کی شب اپنے سرکاری ٹیلیگرام چینل پر جاری ایک بیان میں کہا کہ اگر عالمی ریڈ کراس قابض اسرائیل کے قیدیوں کے لیے خوراک اور ادویات کی ترسیل کے لیے کوئی مطالبہ پیش کرتا ہے، تو ہم مثبت ردعمل دینے کے لیے تیار ہیں۔

ابو عبیدہ نے زور دے کر کہا کہ ہمارا واضح اور دوٹوک موقف ہے کہ کسی بھی اقدام کی قبولیت اس شرط پر منحصر ہے کہ غزہ کی تمام آبادی کے لیے خوراک، دوا اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کی ترسیل کے لیے انسان دوست راستے کھولے جائیں اور یہ رسد بلا رکاوٹ، قدرتی انداز میں مسلسل جاری رہے۔

یہ بھی پڑھیں : زائرین کے زمینی راستوں کی بندش، شیعہ علماء کونسل پاکستان کی مجلس عاملہ کا اجلاس

انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کو اشیاء دینے کے وقت ہر قسم کی فضائی سرگرمیوں کا مکمل خاتمہ بھی ضروری ہے تاکہ ان رسدات کی ترسیل کسی حملے یا دھوکہ دہی کے بغیر انجام پائے۔

ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں اس بات پر بھی زور دیا کہ القسام بریگیڈز دانستہ طور پر قابض اسرائیل کے قیدیوں کو بھوکا نہیں رکھتی، بلکہ وہی خوراک دی جاتی ہے جو مجاہدین اور عام فلسطینی عوام کھاتے ہیں۔ ان قیدیوں کو کوئی خاص رعایت یا استثنا حاصل نہیں ہو سکتا، کیونکہ ہم ایک ایسی جنگی فضا میں ہیں جہاں خود ہمارے بچوں، عورتوں اور بزرگوں کو دانستہ بھوکا مارا جا رہا ہے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک دن قبل القسام بریگیڈز نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں قابض اسرائیلی فوج کا قیدی “آویطار داوید” انتہائی نحیف، کمزور اور لاغر حالت میں نظر آ رہا تھا۔

ویڈیو جو 27 جولائی کو ریکارڈ کی گئی تھی میں آویطار داوید نے قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے اس پر غداری اور لاپروائی کا الزام لگایا۔ اس نے کہا کہ نیتن یاھو نے جنگ بندی کے کسی معاہدے کی طرف نہ جا کر قیدیوں کو بھوک، موت اور قید کے حوالے کر دیا ہے۔

اس ویڈیو میں آویطار داوید نے یہ بھی بتایا کہ اسے کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا۔ جو کچھ دستیاب ہے وہ محض چند دانے دال یا لوبیا کے ہیں۔ گوشت، مرغی یا مچھلی جیسی کسی شے کا کوئی وجود نہیں۔

ادھر خود غزہ کے عوام بھی اس وقت بدترین قحط اور بھوک کے عذاب سے گزر رہے ہیں۔ مارچ کے آغاز میں قابض اسرائیل نے غزہ کے تمام بارڈر کراسنگ بند کر دیے اور تب سے نہ صرف خوراک اور ادویات بلکہ ایندھن اور امدادی سامان تک کو داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ سنہ2023ء کے اکتوبر سے شروع ہونے والی یہ ناکہ بندی فلسطینی عوام کی زندگی کو جہنم بنا چکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button