مضامین

شیعوں کے خلاف خرچ ہونے والا بجٹ کئی ملکوں کے سالانہ بجٹ کے برابر ہے

شیعہ نیوز(رپورٹ) سعودی بادشاہ کے ایک پوتے نے پیرس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سعودی عرب کی طرف سے شیعوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں سے پردہ برداری کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کروڑوں ڈالر اس کام پر خرچ کرتا ہے کہ دنیا میں شیعت کا چہرہ مسخ کیا جائے۔
سعودی بادشاہ کے ایک پوتے نے پیرس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سعودی عرب کی طرف سے شیعوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں سے پردہ برداری کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی تمام تر کوشش یہ ہے کہ دنیا میں شیعت کا چہرہ مسخ کیا جائے۔
ترکی بن بندر بن محمد بن عبد الرحمن آل سعود نے سعودی عرب میں ’’روافض‘‘ نامی انٹیلی جنس ادارے کے پائے جانے کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ایک سال میں جتنا بجٹ شیعوں کے خلاف سازشوں اور پروپیگنڈوں میں خرچ کرتا ہے اتنا اردن، تیونس اور یمن کا کل سالانہ بجٹ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اپنے درباری مفتیوں کو بے تحاشہ مال دیتا ہے تاکہ وہ شیعت کا چہرہ مسخ کریں۔
ترکی بن بندر آل سعود نظام کے خلاف ہیں اور پیرس میں رہتے ہیں انہوں نے پیرس میں نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ شیعت کے خلاف وہابیت کا عقیدہ بالکل باطل ہے شیعہ جو امام حسین (ع) کی زیارت کے لیے جاتے ہیں وہ خدا کے تقرب کے لیے جاتے ہیں جبکہ سلفی شیعوں کا قتل عام کر کے شیطان کا تقرب حاصل کرتے ہیں گر چہ وہ اپنے زعم باطل کے مطابق خدا کا تقرب حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: شیعہ اپنے اس عمل سے کسی گناہ کا مرتکب نہیں ہوتے لیکن سلفی وہابی بے گناہ انسانوں کا قتل کر کے گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتے ہیں اور اسلام نے شدت سے اس کام سے منع کیا ہے۔ سلفی کسی بھی صورت میں اہلبیت(ع) کے پیروکاروں کو قتل کرنے کا حق نہیں رکھتے اس لیے کہ وہ ان سے صرف نظریاتی اختلاف رکھتے ہیں۔
سعودی وزارت داخلہ کے سابق رکن کہ جو اس ملک کے نظام پر اعتراض کرنے کی وجہ سے درباری مفتیوں کے ذریعے کافر متہم ہوئے تھے نے مزید کہا: میں پہلے یہ سنا کرتا تھا کہ شیعہ ابو بکر، عمر اور عثمان کو نہ ماننے کی بن پر کافر ہیں لیکن اب میرے لیے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ جو بھی کسی سیاسی حاکم کی مخالفت کے لیے زبان کھولتا ہے درباری مفتی اس پر کافر ہونے کا فتویٰ لگا دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ابوبکر، عمر اور عثمان سیاسی حکمران تھے اور ہر کوئی حق رکھتا ہے کہ وہ ان کی مخالفت کرے اس لیے کہ یہی ڈیموکریسی ہے۔ شیعوں کو ’’رافضی‘‘ بھی اسی وجہ سے کہا گیا تھا لیکن میری نظر میں شیعہ کسی غلطی کا مرتکب نہیں ہوئے۔
انہوں نے سعودی عرب کی ’’روافض‘‘ نامی انٹیلی جنس ادارے کے بارے میں کہا کہ یہ ادارہ جس کا بجٹ تیونس، اردن  اور یمن کے کل بجٹ کے برابر ہے اس کا کام یہ ہے کہ مذہب تشیع کا چہرہ دنیا میں مسخ کر کے پیش کرے اور موسم حج میں شیعوں کے خلاف ہزاروں کتابیں شائع کر کے لوگوں کو شیعہ نسل کشی کی تبلیغ کرے۔
ترکی بن بندر نے اپنے انکشافات میں مزید کہا کہ اس دور میں جب میں وزارت داخلہ کا رکن تھا اس وارت نے لبنان کے ایک مولوی کو جو آل سعود کا مزدور تھا سات میلین ڈالر دے کر خریدا تاکہ وہ شیعہ مخالف سیٹلائٹ چینل کھولے اور اس میں شیعوں کی توہین کرے، اس میں عزاداری کو بدعت کہا جائے، عمر بن خطاب کو حضرت فاطمہ زہرا(س) کا قاتل نہ ٹھرایا جائے، آیت’’ لا تقربو الصلاۃ و انتم سکاریٰ‘‘ کو حضرت علی بن ابی طالب کے حق میں قرار دیا جائے اور اشہد ان علیا ولی اللہ کو اذان سے حذف کیا جائے۔
انہوں نے تاکید کی: اس مولوی کی موت کے بعد نئے مزدوروں نے اس راستے کو جاری رکھا اور ابھی بھی ہم دیکھ رہےہیں کہ کروڑوں ڈالر عراق میں تشیع کا نام بگاڑنے کے لیے خرچ کئے جا رہے ہیں لیکن یہ تمام تر تلاش و کوشش بے فائدہ ہے چونکہ صرف جاہل لوگ ان پروپیگنڈوں میں الجھتے ہیں۔
ترکی بن بندر نے آخر میں کہا: میں انشاء اللہ عنقریب فرانس کی شہریت حاصل کر لوں گا اور یہاں کے پارلیمنٹ الیکشن میں حصہ لوں گا اس لیے سعودی عرب ایسا ملک ہے جس کے حکمران ۲۴ گھنٹے صرف اوقات نماز کے علاوہ شراب پینے میں مشغول رہتے ہیں قوم کا مال لوٹ گھسوٹ کر لاتے ہیں اور اس مال سے رقاص عورتیں اور جلاد مرد خریدتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button