طالبانی مذاکرات کیخلاف جمعہ کو ملک بھر میں مظاہرے کرینگے، ایم ڈبلیو ایم
شیعہ نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہم پشاور میں مسجد و امام بارگاہ میں ہونیوالے خودکش حملے میں شہید ہونیوالے دس پاکستانیوں کی شہادت اور اس بہیمانہ و دہشتگردانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور آج وارثان شہداء یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ملک اور اسلام دشمن طالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کرنیوالے پاکستان کی عوام کو بتائیں کہ آخر کتنے پاکستانیوں کا مزید خون درکار ہے اور آخر کتنے پاکستانیوں کے مزید قتل عام کے بعد امن قائم ہوگا؟ حکومت پاکستان نے مذاکرات کے نام پر طالبان دہشت گردوں کو پاکستانی شہریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر پشاور ملت جعفریہ کے عمائدین کے خون سے مقتل گاہ بنا ہوا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس موقع پر سید ناصر عباس شیرازی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ حیدر علی موسوی اور سید فضل عباس بھی موجود تھے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پشاور میں علی اصغر قزلباش کی شہادت کے بعد ولی اللہ پر حملہ کیا گیا اور پھر یکے بعد دیگرے تیسرے حملے میں ملت جعفریہ کے عمائدین کو خودکش دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جانا خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ان تمام سیاسی و مذہبی قائدین سے سوال کرتے ہیں کہ وہ بتائیں کہ آخر مملکت خداداد پاکستان میں کب تک خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی اور ملک و اسلام دشمن طالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کے نام پر پاکستانیوں کو موت کی نیند سلایا جاتا رہے گا، حکمرانوں کی اپنی اولادیں ملک سے باہر عیش و عشرت کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کے بیٹوں کو طالبان دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، ہم نے پہلے واضح کر دیا تھا کہ اگر کوئی دہشتگردی کا واقعہ رونما ہوا تو اس کے ذمہ دار حکومت اور مذاکراتی کمیٹی میں شامل افراد ہونگے، لہذا ہم اس تمام دہشت گردانہ واقعات کا ذمہ دار حکومت اور مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا طالبان سے مذاکرات کے نام پر دہشتگردی کو دی جانے والی رعایتیں اور مربوط معاملات ان کیمرہ نہیں ہونے چاہیے، کیا ان کی تمام تر تفصیلات میڈیا اور عام لوگوں کیلئے واضح نہیں ہونی چاہیں۔؟ مذکراتی ٹیم کا ماضی شیعہ دشمنی اور تعصب سے بھرا ہے، میجر عامر، شہید عارف حسین الحسینی کے قتل میں ملوث پایا گیا ہے، رستم مہمند 1988ء سانحہ ڈیرہ اسماعیل خان جس میں دسیوں افراد شہید ہوئے تھے، کا مرکزی ملزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا واضح ثبوت موجود ہے کہ شیعہ اور اہلسنت کے قاتلوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین دہشتگردوں سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے قانون، آئین اور عدلیہ کی بلادستی کو یقینی بنانے کا عہد کرتی ہے، اس سلسلے میں 2 فروری کو کوئٹہ میں عظیم الشان پیام شہداء و اتحاد امت کانفرنس پاکستان میں عوامی لائحہ عمل کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ اس کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل، تحریک منہاج القرآن، اقلیتی نمائندے اور کئی دیگر پارٹیاں بھی شریک تھیں، عوامی قوت سے دہشتگردوں کو شکست دیں گے، جس کا عملی مظاہرہ ایک مرتبہ پھر ہنگو کی سرزمین پر شہید اعتزاز حسن نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافی دوستوں سے گزارش ہے کہ حقیقی عوامی موقف کو پھیلانے میں ہمارا ساتھ دیں اور طالبان کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کریں، ہم ملک میں جاری شیعہ نسل کشی اور نام نہاد مذاکرات کیخلاف بروز جمعہ ملک بھر میں مظاہرے کریں گے۔ طالبان دہشتگردوں کیخلاف بھرپور کارروائی کے حق اور مذاکرات کے عمل کیخلاف عوامی ریفرنڈم کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس سلسلہ میں 2 فروری کو بلوچستان میں ریفرنڈم ہوچکا ہے۔ ہزاروں شہداء کے لواحقین نے مذاکرات کو ملک دشمنی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے۔ آئندہ ملک بھر میں عوامی تحریک کا اعلان کیا جاچکا ہے، جس کے مطابق 9 مارچ کو ڈیرہ اللہ یار بلوچستان، 16 مارچ کو اندرون سندھ، خیرپور میرس، آخر مارچ فیصل آباد اور اپریل میں سکردو میں عظیم الشان عوامی اجتماع ہونگے۔