مذاکرات ناکام ہوئے تو آپریشن کی کامیابی کے 5 فیصد چانسز پر بھی لڑنے کو تیار ہیں، عمران خان
شیعہ نیوز (لاہور) لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت ، طالبان مذاکرات سے قبل اس کے ناکام ہونے کی باتیں ملک کیخلاف سازش ہیں، اگر ملٹری آپریشن سے معاملات درست ہوتے تو ہم دس سال سے ایسا کر رہے ہیں، آج ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہے جسکی وجہ سے معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان میں ایسے عناصر ہیں جو ملک میں امن نہیں چاہتے لیکن ہمیں مذاکرات کے ذریعے ایسے گروپوں کو تنہائی کا شکار کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو جماعتیں مذاکرات کی مخالفت اور آپریشن کیلئے دباؤ ڈال رہی ہیں وہ سب امریکن سپانسرڈ ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ بتائے انہوں نے اپنے پانچ سالہ دور میں کیوں آپریشن نہیں کیا انہیں اس وقت کیوں سانپ سونگھ گیا تھا اور آج ہمارے پیچھے پڑی ہوئی ہیں اور مذاکرا ت سے قبل کہہ رہی ہیں کہ یہ ناکام ہو گئے۔
عمران خان نے کہا کہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے جلد از جلد بند ہونے چاہئیں اور دونوں اطراف سے سیز فائر ہونا چاہیے۔ ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ امن کو موقع ملنا چاہیے اور بھرپور مذاکرات ہونے چاہئیں، دونوں طرف سے سیز فائر کے بعد حکومت طالبان سے کہے کہ اگر مذاکرات کے دوران کوئی دہشتگردی کی کارروائی ہو تو اسے طالبان خود پکڑیں، حکومت سب سے پہلے طالبان کے گروپوں کو علیحدہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات میں کوئی کڑی شرائط عائد نہیں کیں، انہوں نے خود تسلیم کیا ہے کہ مذاکرات آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ہوں گے اور انہوں نے شریعت کے نفاذ کی بات بھی نہیں کی۔ انہوں نے جن قیدیوں کی رہائی کی بات کی ہے ان میں بچے، بوڑھے اور خواتین شامل ہیں، انہوں نے لڑنے والے کسی شخص کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ چالیس فیصد کامیابی کی بات کو کیوں متنازعہ بنایا جا رہا ہے حالانکہ نواز شریف نے مجھے خود یہ کہا تھا۔ ہم کہتے ہیں کہ پہلے مذاکرات کریں اگر مذاکرات ناکام ہو گئے تو ملٹری آپریشن کا آپشن موجود ہے لیکن اگر ملٹری آپریشن ناکام ہو گیا تو پھر ہم کیا کریں گے اگر ہم دوبارہ مذاکرات کی بات کریں گے تو کیا ہماری پوزیشن کمزور نہیں ہو گی؟ ۔
انہوں نے کہا کہ بھرپور مذاکرات کئے جائیں اور ناکامی ہوتی ہے تو پھر کامیابی کے پانچ فیصد چانسز بھی ہوئے تو ہم لڑیں گے، جنوبی وزیرستان میں 7 لاکھ افراد بستے ہیں جب آپریشن میں انکے بچے مارے جائیں گے تو انکے لواحقین بندوق اٹھا لیں گے اور دہشتگردی کم ہونے کی بجائے بڑھے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان تو پھر آئین کو مانتے ہیں لیکن بلوچستان میں لڑنیوالے تو علیحدگی چاہتے ہیں لیکن ان سے کیوں مذاکرات کی بات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ انکی کوئی ساکھ نہیں، جس دور کی وجہ سے آج ملک میں تباہی کا دور دورہ ہے وہ اس پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کیساتھ بھی تھے اور آج مسلم لیگ (ن) کیساتھ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی 28 اداروں کے سربراہان تعینات نہیں کئے گئے۔ نجکاری کے نام پر لوٹ مار کیلئے قومی اداروں کے عارضی سربراہان تعینات کئے گئے ہیں تاکہ کوئی پوچھ نہ سکیں، اسٹیل ملز کا وہی سربراہ تعینات ہے جو پیپلز پارٹی کے دور میں تھا۔ عدالتیں جنہیں تعینات کرتی ہیں یہ انہیں ہٹا دیتے ہیں حتیٰ کہ پی سی بی کو بھی نہیں چھوڑا اور جس شخص نے انتخابات میں 35 پنکچرز لگائے اسے انعام میں پی سی بی کی چیئرمین شپ دیدی گئی اور آج دنیا میں ہمارا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ٍ