جنگ بندی 2ملکوں کے درمیان ہوتی ہے جبکہ طالبان صرف ایک گروہ ہے، خورشیدشاہ
شیعہ نیوز (سکھر) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشیدشاہ نے کہاہے کہ جنگ بندی کا اعلان کرکے طالبان اپنی قوت مجتمع کرنے اورچھوٹے گروہوںکو منظم کرکے اپنے ساتھ ملانے کے لیے وقت حاصل کرناچاہتے ہیں۔جنگ بندی سے اگرامن قائم ہوسکے توخوشی ہوگی لیکن ہمیں لگتا ہے کہ اس کاکوئی نتیجہ برآمدنہیں ہوگا۔ میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ حزب اختلاف سمیت دیگرسیاسی جماعتوں کی جانب سے وفاقی حکومت پردہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے کادبائو ڈالنے کے بعدطالبان نے جنگ بندی کااعلان کیاہے۔ جنگ بندی 2ملکوں کے درمیان ہوتی ہے جبکہ طالبان صرف ایک گروہ ہے۔ ان کے اعلان کوجنگ بندی نہیں کہا جاسکتا۔ ریاست سے مقابلہ کرنے کی کسی قوت میں صلاحیت یاہمت نہیں ہوتی۔ حکومت کوچاہیے کہ ہرقیمت پرملک میں امن وامان قائم کرے۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ سعودی عرب نے شام کے باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے لیے پاکستان سے رابطہ کیاہے۔ پاکستان کوافغانستان میں جاری جنگ سے سبق حاصل کرناچاہیے۔ پاکستان دنیاکا ساتواں سپرپاور ملک ہے۔ اسے دوسروں کے جھگڑے میں نہیں پڑناچاہیے۔
اگر پاکستان نے سعودی عرب کی معرفت شامی باغیوں کو ہتھیاردیے تووہ القاعدہ تک پہنچ جائیں گے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو مسلمان ممالک کوآپس میں لڑانے کی بجائے ذوالفقارعلی بھٹوکی طرح مسلمان ملکوں کے سربراہان کوایک پلیٹ فارم پرمتحد کرنے کے لیے کردارادا کرناچاہیے۔ خورشیدشاہ نے مولانافضل الرحمن کی جانب سے اے پی سی منعقدکرنے کے مطالبے کو غیرضروری قراردیتے ہوئے کہاکہ ملک میں اے پی سی اب مذاق بن چکی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف اے پی سی بلانے کی بجائے سیاسی جماعتوں کو اعتمادمیں لیں۔ سندھ میں بلوچستان جیسی صورتحال نہیں ہے۔ ناراض بلوچ رہنمائوں کو پڑوسی ممالک خصوصاً بھارت کی مدد حاصل ہے۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے پروفاقی حکومت کوبھارتی حکومت سے احتجاج کرناچاہیے۔ اگرکراچی میں غیرملکیوں کی آمدورفت نہ روکی گئی توحالات مزیدخراب ہوں گے۔ عمران خان کا گراف خیبر پختونخوامیں گررہا ہے۔ عمران خان پیپلزپارٹی پرتنقید کے بجائے صوبے کے حالات بہتربنانے پرتوجہ دیں۔