مذہب کے نام پر دہشت گردی پاکستان کی بقاء کیلئے سنگین چیلنج ہے، الطاف حسین
شیعہ نیوز (لاہور) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ تشدد اور جبر، دین اسلام کی ضد ہیں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ کسی بھی بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، مذہب کے نام پر انتہاء پسندی اور دہشت گردی، پاکستان کی بقاء و سلامتی اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کیلئے ایک سنگین چیلنج ہے، اگر آج ہم نے صحیح راستہ اختیار نہ کیا، صحیح فیصلے نہ کیے اور اپنی روش کو تبدیل نہ کیا تو خدانخواستہ ہمیں مزید نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہ پاکستان کا صدر بننا ہے، نہ وزیراعظم۔ الطاف حسین اور اس کے بہن بھائیوں نے کبھی کوئی الیکشن نہیں لڑا، مجھے اپنے یا اپنے خاندان کیلئے کچھ نہیں چاہیے بلکہ میں پاکستان میں سب کو خوشحال دیکھنا چاہتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار الطاف حسین نے ڈونگی گراؤنڈ لاہور میں ایم کیو ایم کے تحت صوفیائے کرام کانفرنس کے شرکاء سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام، مشائخ عظام، بزرگان دین کے مزارات کے سجادہ اور گدی نشینوں، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے نمائندوں، دانشوروں، کالم نگاروں، صحافیوں، طلبا و طالبات اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ مذہب کے نام پر انتہاء پسندی اور دہشت گردی، پاکستان کی بقاء و سلامتی اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لئے سنگین چیلنج ہے۔ اگر آج ہم نے صحیح راستہ اختیار نہ کیا، صحیح فیصلے نہ کیے اور اپنی روش کو تبدیل نہ کیا تو خدانخواستہ ہمیں مزید نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔ ہمیں معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے پہلے خود میں تبدیلی لانی ہوگی۔ الطاف حسین نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ پاکستان میں بزرگانِ دین کے مزارات کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ دین اسلام اور سرکار دوعالم ؐ کی تعلیمات میں غیر مسلموں کی عبادت گاہوں تک کو نقصان پہنچانے سے منع کیا گیا ہے اور یہی درس دیا گیا ہے کہ ’’ تمہارا دین تمہارے ساتھ اور میرا دین میرے ساتھ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، تمام مذاہب، مسالک اور عقائد کے ماننے والوں کا ملک ہے اور کوئی بھی مسلمان پاکستانی یہ نہیں چاہتا کہ پاکستان کے آئین کی کوئی بھی شق قرآن و سنت سے متصادم ہو۔
انہوں نے کہا کہ جو عناصر بزرگان دین کے مزارات، مساجد، امام بارگاہوں اور غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو بم دھماکے کرکے اڑا رہے ہیں وہ اسلامی تعلیمات کی نفی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے معنی امن و سلامتی کے ہیں لہٰذا مذہب کا نام لیکر فوجیوں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکاروں کی گردنیں کاٹ کر ان کی لاشوں کی بے حرمتی کرنا، بزرگ ہستیوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر چوراہوں پر لٹکانا، مساجد اور امام بارگاہوں میں نمازیوں کو خودکش حملوں اور بم دھماکوں میں شہید کرنا قطعی غیر اسلامی اور غیر انسانی فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 سو سال قبل یزیدیوں نے بی بی سکینہ کے چہرہ مبارک پر طمانچے مارے اور معصوم علی اصغر کو درندگی کا نشانہ بنایا جس پر ہم آج تک روتے رہتے ہیں اور آج بھی مذہب کے نام پر معصوم بچوں تک پر ظلم و ستم ڈھایا جارہا ہے۔ الطاف حسین نے اپنے خطاب کا اختتام ’’ اسلام پائندہ باد ‘‘ ، ’’ صوفی ازم زندہ باد ‘‘ اور ’’ پاکستان پائندہ باد ‘‘ کے نعرے پر کیا۔