بلو چستان کو پہلے کی طرح اب بھی ہر معاملے میں نظر انداز کیا جارہا ہے,میرسرفراز بگٹی
شیعہ نیوز(کوئٹہ) اے این پی کے مرکزی رہنماء ارباب عبدالظاہر کاسی کا نام تبادلوں کے لسٹ میں شامل کر کے انکو بازیاب کرایا جا سکتا ہے ا ور ناراض بلوچوں سے بات چیت کا اختیار وزیراعلیٰ بلو چستان کو پہلے سے ہی حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلو چستان کے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کیا ہے ، کوئٹہ پریس کلب میں پر یس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے بلو چستان کے وزیر داخلہ میرسرفراز بگٹی‘اے این پی کے صو بائی جنرل سیکرٹری رشید خان ناصر‘بلو چستان نیشنل پارٹی کے رہنماء اختر حسین لانگو‘جمعیت نظریاتی کے مرکزی نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی‘جماعت اسلامی کے مولانا عبدالحق ہاشمی‘پیپلزپارٹی کے رہنماء بسم اللہ خان کاکڑ نے کہا کہ اس وقت طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے ہورہے ہیں بلو چستان سے اغواء ہونے اے این پی کے رہنماء ارباب عبدالظاہر کاسی کا نام بھی لسٹ میں ڈالا جائے اور ان کو فوری طو رپر بازیاب کرایا جائے انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اس نکاتی ایجنڈے پر متفق ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ارباب عبدالظاہر کاسی کو بحفاظت بازیاب کرایا جائے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کا دورہ کوئٹہ کے موقع پر تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماء ملاقات کریں گے ارباب عبدالظاہر کاسی کی بازیاب کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے انہوں نے کہا کہ بلو چستان میں ناراض بلوچ لوگوں سے بات چیت کا اختیار وزیراعلیٰ بلو چستان ڈاکٹر عبدالمالک کو پہلے بھی وفاقی اور صو بائی سطح پر دیا جاچکا ہے انہوں نے کہا کہ بلو چستان کو پہلے کی طرح اب بھی ہر معاملے میں نظر انداز کیا جارہا ہے صو بے کے تمام سیاسی جماعتوں کو بااختیار قوتوں سے اپیل کر تے ہے کہ وہ بلو چستان کے معاملات پر خصوصی توجہ دیکر تمام وسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کریں ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلو چستان میں اغواء برائے تاؤان کے 78گروہوں کا علم نہیں ہیں اور اب تک حالات کنٹرول میں ہے