شمس معاویہ کے قتل کے الزام میں ملک اسحاق، غلام رسول شاہ اور عالم طارق سپاہ صحابہ سے برطرف
شیعہ نیوز (لاہور) لاہور میں کالعدم سپاہ صحابہ صوبہ پنجاب کے مقتول رہنما شمس الرحمان معاویہ کے قتل کیس میں کالعدم لشکر جھنگوی کے سرغنہ ملک اسحاق اور غلام رسول شاہ کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آنے پر اہلسنت والجماعت میں جماعتی اختلافات سنگین صورت اختیار کر گئے ہیں۔ کمالیہ میں اہل سنت والجماعت کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مولانا احمد لدھیانوی نے کہا کہ شمس الرحمان معاویہ جماعت کا سرمایہ تھے، انکا خون رائیگاں نہیں جائے گا، پولیس کی تحقیقات سامنے آچکی ہیں اور جماعتی سطح پر بھی ذمہ داری کیساتھ تحقیق کر رہے ہیں، قاتل کو ہرگز معاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے ملک اسحاق اور غلام رسول شاہ کے خلاف ایکشن لینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر قتل میں میرا بیٹا بھی ملوث ہوا تو تختہ دار پر لٹکا دوں گا اور اس بار کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
مولانا احمد لدھیانوی نے جماعت کے کارکنوں کو وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نے ملک اسحاق یا غلام رسول شاہ سے رابطہ یا تعلق رکھا تو اہلسنت والجماعت میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے کسی کارکن کا لشکر جھنگوی اور عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اور ہم امن کے پرچم تلے متحد ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اہلسنت والجماعت کی مرکزی شوریٰ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک اسحاق کو مرکزی نائب صدارت کے عہدے سے ہٹایا دیا گیا ہے جبکہ غلام رسول شاہ اور عالم طارق کو جماعت سے معطل کر دیا گیا ہے۔ کالعدم سپاہ صحابہ کی مرکزی مجلس شوریٰ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ جس کسی کا ملک اسحاق، غلام رسول شاہ اور عالم طارق سے تعلق ہوگا، اسکا جماعت سے کوئی تعلق نہ ہوگا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مولانا احمد لدھیانوی سخت خوف اور تذبذب کی حالت میں ہیں اور انہوں نے مذکورہ فیصلہ بھی شدید دباو کی وجہ سے کیا ہے، کیونکہ انہیں شمس الرحمان معاویہ کیطرح لشکر جھنگوی کی جانب سے قتل کئے جانے کا خدشہ لاحق ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال مولانا احمد لدھیانوی اور ملک اسحاق گروپ میں صلح کروائی گئی تھی اور ملک اسحاق کو اہلسنت والجماعت کا مرکزی نائب صدر اور غلام رسول شاہ کو جماعت کا لیگل ایڈوائزر بنایا گیا تھا، لیکن چندہ اکٹھا کرنے اور جماعت میں عہدوں کی تقسیم پر دونوں گروپوں میں اختلافات موجود رہے اور ملک بھر میں جماعتی انتخابات کے دوران دونوں گروپوں میں جھگڑا ختم نہیں کیا جاسکا، اسی دوران مبینہ طور پر اپنے ہی لوگوں کی مدد سے ملک اسحاق کو گرفتار کروا دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک اسحاق کی گرفتاری میں لدھیانوی گروپ نے سیاسی حمایت کی شرط پر حکومت کیساتھ تعاون کیا تھا۔ لاہور میں جماعت کے صوبائی رہنما شمس الرحمان معاویہ کا قتل بھی اسی کا شاخسانہ تھا۔
یا د رہے کہ لاہور پولیس نے شمس الرحمان معاویہ کے قتل میں ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا تھا، جس نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے غلام رسول شاہ اور ملک اسحاق کے کہنے پر شمس الرحمان معاویہ کو قتل کیا ہے۔ لاہور پولیس نے تفتیش کے بعد بتایا تھا کہ لشکر جھنگوی کے اہم دہشت گرد عبدالرﺅف نے کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنما شمس الرحمان معاویہ کی امامت میں جمعہ کی نماز ادا کی اور اُس کے بعد اُنہیں قتل کر دیا۔ ملزمان نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ لشکر جھنگوی کے ملک اسحاق سے رابطوں پر ہارون بھٹی اور شمس الرحمان میں اختلافات پیدا ہوئے، جس کے بعد ہارون بھٹی کے ذریعے شمس الرحمان نشانہ بن گئے۔