مضامین

امام حسین (ع) نے یزید کی بیت سے انکار کردیا، سفر کربلا کے لئے روانہ

شیعہ نیوز: جس وقت معاویہ نیمہ رجب کو اس دنیا سے گیا تو یزید اس کی جگہ بیٹھا اور اس نے ولید بن عتبہ کو جو کہ معاویہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا ، خط لکھا اور اس میں یہ تحریر کیا: اے ولید حسین بن علی، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر اور عبدالرحمن بن ابی بکر سے میری بیعت لے لے اور ان پر دنیا کو سخت کردے، ان کے کسی عذر کو قبول نہ کر اور جو بھی بیعت نہ کرے اس کا سر تن سے جدا کرکے میرے پاس بھیجوادے، یزید کا خط ولید کو ملا تو اس نے مروان کو بلایا اور اس سے مشورہ کیا ، مروان نے کہا ان کو بلا کر یزید کی بیعت لے لے اور جو بھی قبول نہ کرے اس کو قتل کردے۔

امام حسین (علیہ السلام) نے اپنے اہل بیت اور ساتھیوں میں سے تیس افراد کو بلایا اورفرمایا: اسلحہ اٹھا لو اور گھر کے دروازے پر بیٹھ جاؤ اگر میری آواز بلند ہوگئی تو گھر میں داخل ہوجانا۔ آپ ولید کی مجلس میں داخل ہوئے اور آپ نے دیکھا کہ مروان بیٹھا ہوا ہے، ولید نے معاویہ کے مرنے اور یزید کی خلافت کی خبر امام کو دی۔ آپ نے کلمہ استرجاع (انا للہ و انا الیہ راجعون) کہا۔

ولید نے یزید کی بیعت کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا: میں سمجھتا ہوں تو میرے مخفی طور سے بیعت کرنے پر راضی نہیں ہوگا، ولید نے کہا ایسا ہی ہے۔

آپ نے فرمایا: آج رات صبر کراور صبح کو دیکھ کیا ہوتا ہے۔ اسی وقت مروان نے کہا: اگر اب ان سے بیعت نہ لے سکا تو پھر کبھی بیعت نہیں لے سکتا، مگر یہ کہ طرفین کا بہت زیادہ خون بہایا جائے لہذا ابھی بیعت لے لے اور اگر قبول نہ کریں تو ان کو قتل کردے۔ امام علیہ السلام ، غضبناک ہوئے اور فرمایا: یابن الزرقاء ، تو مجھے قتل کرے گا یا وہ؟ خدا کی قسم ! تم میں اس کام کی جرائت تک نہیں ہے اور ولید کی طرف رخ کرکے فرمایا: یزید شرابخور ہے اور اس نے لوگوں کا حق غصب کررکھا ہے ، میرا جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا اس کے بعد آپ مجلس سے باہر آئے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ گھر واپس آگئے۔ یہاں ہوتا ہے آغاز کربلا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button