مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

غزہ کے انتظام و انصرام کیلئے فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے امریکہ کو "خفیہ دستاویز” پیش

شیعہ نیوز: غاصب اسرائیلی رژیم کے ٹیلیویژن چینل 12 نے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے حال ہی میں امریکہ کو 101 صفحات پر مشتمل ایک "خفیہ دستاویز” پیش کی ہے کہ جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس (فلسطینی اتھارٹی) کی افواج غزہ کی پٹی کا کنٹرول کیسے سنبھالیں گی۔ صیہونی چینل 12 کے مطابق اس دستاویز میں غزہ کی پٹی میں سکیورٹی کی ذمہ داری لینے کا ذکر نہیں لیکن اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ غزہ میں حکومتی و سکیورٹی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ملبہ ہٹانے اور عمارتوں، مواصلاتی و برقی نیٹورکس کی مرمت جیسے معاملات کو آگے بڑھانے کے لئے وسیع بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی چینل 12 نے یہ دعوی بھی کیا کہ امریکی حکام اس "خفیہ دستاویز” کو قبول نہیں کرتے جسے فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد مصطفی کے منظور کردہ ایک گروپ نے تیار کیا  ہے تاہم اس "خفیہ دستاویز” میں بیان کردہ اہداف میں غزہ کی پٹی میں 12 ہزار ملازمین کے کے حامل فلسطینی اتھارٹی کے دفاتر کو چلانے کی اجازت اور ان دفاتر میں اسرائیلی افواج کی عدم موجودگی بھی شامل ہے۔

اسرائیلی چینل 12 کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے یہ "خفیہ دستاویز” امریکہ سمیت یورپی ممالک کے مسلسل دباؤ کے باعث تیار کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ "خفیہ دستاویز” فلسطینی اتھارٹی کے مدنظر غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی موجودگی کے بارے بھی تفصیلی وضاحت فراہم نہیں کرتی۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی درحقیقت غاصب صیہونی رژیم کے تعاون سے (غزہ کی پٹی کے انتظام و انصرام کے) اس میدان میں عملی طور پر قدم بھی اٹھا چکی ہے مثال کے طور پر، فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کی بجلی کی کمپنی کو حال ہی میں حکم دیا ہے کہ وہ علاقے کی ایک اہم ترین پاور لائن کی مرمت کرے۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے کہ جب غاصب صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے اس کی متعدد تقاریر میں اعلان کیا جا چکا ہے کہ صیہونی رژیم غزہ کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گی، ادھر امریکی حکومت بھی قبل ازیں اعلان کر چکی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے لئے ایک ایسی صورتحال میں غزہ کی پٹی کو سنبھالنا بہت مشکل ہو جائے گا جب تل ابیب غزہ کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کی واپسی کو تحمل ہی نہیں کرتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button