آل سعودکی مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے بارے میں منافقانہ پالیسی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سعودی عرب نے امریکی صدر کے فلسطین کے بارے میں صدی ڈیل کی حمایت اور مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں او آئی سی کے وزراء خارجہ کا اجلاس بلانے سے انکار کرکے ثابت کردیا ہے کہ سعودی عرب کی مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے بارے میں منافقانہ پالیسی کا سلسلہ جاری ہے۔
مسئلہ کشمیر پر جہاں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے، یورپی یونین کی کمیٹیاں ، امریکہ اور برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ و سینیٹ آواز اٹھاتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کا اجلاس بلانے میں سعودی عرب بہت بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر پر اوآئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلانے کے بدلے مسلم ممالک کا پارلیمانی فورم یا سپیکرز کانفرس اور فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر مشترکہ اجلاس بلانے کی پیشکش کی ہے جبکہ پاکستان نے سعودی عرب کی اس منافقانہ پیشکش کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ اس سے مسئلہ کشمیرکی اہمیت کم ہوجائے گی۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب، کشمیر کے معاملے پر فوری طور پر سی ایف ایم اجلاس بلانے کی پاکستان کی درخواست قبول کرنے سے انکارکررہا ہے جس سے پاکستان کی تشویش میں اضافہ ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی، ملائیشیا اور ایران نے بھارت کے کشمیر سے الحاق کو واضح طور پر مسترد کردیا ہے اور مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کی بربریت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ادھر سعودی عرب نے فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپنے کے ساتھ امریکی صدر کے بدنام زمانہ صدی ڈیل کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جبکہ فلسطینیوں نے امریکی صدر کی صدی ڈیل کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے ، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظيم کے رکن ممالک نے بھی امریکی صدر کے صدی معاملے کو مسترد کردیا ہے لیکن سعودی عرب امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں پر گامزن رہتے ہوئے امت مسلمہ کی پشت میں خنجر گھونپنے کی مذ موم سازش کررہا ہے۔
حالانکہ آج امت مسلمہ ماضی کی نسبت سعودی عرب کی منافقانہ پالیسیوں سے اچھی طرح آگاہ ہے۔ سعودی عرب اپنی منافقانہ پالیسیوں کے ذریعہ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے ساتھ بڑے پیمانے پر خیانت کررہا ہے سعودی عرب نے نیتن یاہو اور مودی کے ہاتھ میں ہاتھ ملاکر واضح کردیا ہے کہ اس کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف معاندانہ اور منافقانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔