پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

عامر لیاقت اور ایکسپریس کا فرقہ وارانہ پروگرام، پیمرا کا نشریات بند کرنے کا عندیہ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پیمرا نے جاہل اینکرو پروگرام ہوسٹ عامر لیاقت اور ایکسپریس چینل کوکو فرقہ واریت پھیلانے پر نوٹس لیتے ہوئے نشریات بند کرنے کا عندیہ دے دیا ۔

سوشل میڈیا صارفین کے پرزور احتجاج اور کامیاب ٹاپ ٹوئٹر ٹرینڈ کے بعد وطن عزیز میں شیعہ سنی انتشار اور نفرت کی آگ بھڑکانے کی سازش میں مصروف ملک دشمن اینکر عامر لیاقت حسین اور یہودی نواز چینل ایکسپریس نیوز کے خلاف پیمپرا کا تادیبی نوٹس جاری ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق مین سٹریم پاکستانی میڈیا پر مسلسل شیعہ سنی بھائی چارگی اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف صیہونی نواز ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز ، چینل مالک سلطان لاکھانی اور نام نہاد مذہبی سکالر اور بہروپیئے عامر لیاقت حسین کے خلاف پیمرا نے نوٹس جاری کردیا ہے اور انہیں آئندہ ایسے فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی پروگرام نشر کرنے سے باز رہنے کی تاکید کی ہے ۔

پیمرا نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ اگر آئندہ ایسے نفرت انگیز اور مذہبی منافرت پر مبنی پروگرام نشر کیئے گئے تو مذکورہ پروگرام پر ہمیشہ کیلئےپابندی عائد کردی جائے گی اور چینل کا لائسنس بھی منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ عامر لیاقت حسین گزشتہ کئی برسوں سے مختلف ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر ملک میں مذہبی اور لسانی منافرت پھیلا کر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ عامر لیاقت نے اپنی سابقہ روش پر عمل کرتے ہوئے چند روز قبل ایکسپریس نیوز کی رمضان ٹرانسمیشن پیارا رمضان میں ناصبی تکفیری ملا قاری خلیل الرحمٰن کے ساتھ مل کر شیعہ مکتب فکر کے خلاف زہریلا پروپگینڈا کیا تھا جس سے ملک بھرمیں اتحاد بین المسلمین کی فضاء کوشدید مقصان پہنچاتھا۔

بعد ازاں مجلس وحدت مسلمین کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے سوشل میڈیا نیٹورکنگ سائٹ ٹوئٹر پر کل ایک کامیاب ٹاپ ٹرینڈ #PEMRAShouldBanAamirLiaquat سیٹ کیا گیا جس میں ہزاروں صارفین نے مسلسل 8تا 10 گھنٹے نام نہاد مذہبی ٹھیکیدار اورپاکستان کے ٹاپ لیول کے جاہل اینکر پرسن عامر لیاقت حسین کی انتہا پسندی اور بے ہودگی کو آشکار کیا تھا اور میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)سے مطالبہ کیا تھا کہ وطن عزیز کی سلامتی کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے میں مصروف ایکسپریس نیوز چینل اور عامر لیاقت کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button