مشرق وسطی

ایٹمی معاملے پر تعمیری مذاکرات کے لیے تیار ہیں، عباس عراقچی

شیعہ نیوز:عباس عراقچی نے چین کے CCTV کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران معاہدے کے حصول کے ہدف کے ساتھ، تعمیری اور بلا تاخیر مذاکرات کے لیے آمادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی بار 2 سال تک نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے نتیجے کو دنیا نے ایک کامیابی کے طور پر سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی نیک نیتی کے باوجود، امریکہ نے بغیر کسی وجہ کے اس کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں حالات یہاں تک پہنچ گئے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس بار ایسے تعمیری اور بلا تاخیر ایٹمی مذاکرات کے لیے تیار ہیں جس کا ٹارگیٹ معاہدے کا حصول ہو۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہمارا فارمولا، سابق ایٹمی معاہدے کے حصول کا طریقہ ہے یعنی ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں اعتماد فراہم کرنے کے مقابلے میں پابندیوں کا خاتمہ۔

یہ بھی پڑھیں : شہید سلیمانی نے عالمی استکبار کے خلاف مزاحمت کا عملی درس دیا، کتائب حزب اللہ

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کے ساتھ گفتگو کا ایک دور مکمل ہوچکا ہے اور آئندہ دو ہفتے کے دوران دوسرا دور بھی منعقد ہوگا۔

انہوں نے امریکہ کے بارے میں کہا کہ واشنگٹن کی نئی حکومت کی پالیسیوں کا جائزہ لیکر ہی ان کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ چین اور روس گزشتہ مذاکرات کے دو موثر رکن تھے جنہیں مذاکرات کے نئے دور میں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

وزیر خارجہ نے شام کے بارے میں کہا کہ تہران ظاہری تبدیلیوں، بیان بازیوں اور نعروں کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کرتا بلکہ شام کی عبوری حکومت کی علاقائی اور عالمی پالیسیوں کا انتظار کر رہے ہیں اور اسی کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران شام میں مستقل قیام امن اور تمام گروہوں اور اقوام پر مشتمل ہمہ گیر حکومت کی تشکیل اور اس ملک کی ارضی سالمیت کا خواہاں ہے تا کہ شام دہشت گرد گروہوں اور ہمسایہ ممالک کے لیے خطرے کا مرکز نہ بن سکے۔

سید عباس عراقچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران صیہونی حکومت کے مقابلے کی مکمل آمادگی رکھتا ہے اور اگر صیہونیوں سے کوئی دیوانگی سرزد ہوئی تو اس کا نتیجہ وسیع جنگ کی شکل میں سامنے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں ناکام رہی اسی لیے آج حماس سے امن مذاکرات کرنے پر مجبور ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ حماس اور فلسطینی عوام جس طرح کی جنگ بندی کو قبول کریں، ہم اس کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل امریکی دباؤ کے نتیجے میں آج تک صیہونیوں کے جرائم کو روکنے میں ناکام رہی ہے لہذا عالمی برادری کا فرض ہے کہ صیہونیوں کو روکنے کے لیے ہر ممکنہ اقدام انجام دے۔

وزیر خارجہ نے زور دیکر کہا کہ مغربی ایشیا میں استقامت اور مزاحمت کا مستقبل روشن ہے۔

انہوں نے حزب اللہ کو ایک متحرک گروہ قرار دیا جو فوجی میدان کے علاوہ سیاسی پلیٹ فارم کا بھی بڑا کھلاڑی ہے اور اسے سماجی حمایت بھی حاصل ہے۔

وزیر خارجہ نے اپنے دورہ چین کو بھی کامیاب قرار دیا اور بتایا کہ دونوں ممالک، اقتصاد، تجارت، سرمایہ کاری، ثقافت اور متعدد دیگر شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں اور تہران اور بیجنگ کے تعلقات کا مستقبل انتہائی روشن ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button