عبدالعزیزکی اہلیہ اُم حسان کا ٹی ٹی پی کو سی ٹی ڈی اہلکاروں پر حملوں کا حکم
شیعہ نیوز: لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز پر مبینہ حملے اور ان کے تین محافظوں کی گرفتاری کیخلاف جامعہ حفصہ کی مہتمم اُم حسان نے پولیس کو ایک بار پھر خودکش حملوں کی دھمکی دیدی۔ریاست خاموش تماشائی کا کردار اداکرنے میں مصروف، اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں ام حسان نے پولیس چھاپے اور گرفتاریوں کیخلاف پولیس افسران کو مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ ’’کیا آپ خودکش حملے بھول گئے ہیں، ظلم سے حق کو نہیں دبایا جا سکتا۔‘‘ ام حسان کی اس کھلی دھمکی کے بعد پولیس حکام نے سر جوڑ لئے ہیں اور اُم حسان کیخلاف اندراج مقدمہ سمیت قانونی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرنے کی کوشش پر پولیس پر فائرنگ کی گئی، جوابی فائرنگ سے مولانا عبدالعزیز معمولی زخمی ہوگئے اور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، جبکہ پولیس نے فائرنگ کرنیوالے مولانا کے 3 محافظوں کو حراست میں لے لیا تھا۔ محافظوں کی حراست اور مولانا عبدالعزیز کے معمولی زخمی ہونے پر لال مسجد اور جامعہ حفصہ کےلاٹھی بردار طلباء اور طالبات نے جناح ایونیو اور فضل حق روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اسی مظاہرے سے خطاب میں جامعہ حفصہ کی مہتمم اُم حسان نے پولیس افسران کو دھمکی دی کہ چھاپوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ ملک میں دوبارہ خودکش حملے شروع کروا سکتی ہیں۔دوسری جانب لال مسجد کے ترجمان ہارون غازی نے الزام لگایا ہے کہ بدھ کو سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی اور ان کے تین گارڈ حراست میں لے لئے گئے ہیں۔ نامعلوم افراد کی جانب سے مولانا کی گاڑی پر فائرنگ بھی کی گئی۔ حملے کے دوران مولانا عبدالعزیز بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے اور بحفاظت جامعہ حفصہ پہنچ گئے۔ اس دوران مولانا عبدالعزیز کو معمولی زخم آئے۔
علاوہ ازیں ام حسان نے ایک ویڈیو پیغام میں کالعدم تحریک طالبان کو تاکید کی کہ سی ٹی ڈی کے باوردی وبغیر وردی اہلکار جہاں ملیں انہیں قتل کردیا جائے، انہوں نے انکشاف کیاکہ ہم نے پہلے بھی 60 ہزار سے زائد افراد کو پاکستان میں قتل کیا مزید ہمیں اس کام کیلئے مجبور نا کیا جائے۔انہوں نے قادیانیوں سمیت شیعہ پاکستانیوں کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی۔
دارالحکومت اسلام آباد میں امن وامان کو ہاتھ میں لینے اورام حسان کے اتنے سنگین انکشافات اور جرائم کے اقرار کے بعد اس دہشت گردخاتون اور اس کے حامیوں کے خلاف سخت کارروائی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے ، جبکہ جامعہ حفصہ سمیت ان کے ماتحت لال مسجد اور دیگر اداروں کو بھی فوری سیل کرنا ناگزیر ہوچکا ہے ۔