
پاراچنار کے بعد گلگت بلتستان میں شیعہ قتل عام کا امــریکی منصوبہ تیار
گلگت بلتستان میں امریکہ کی آمد ہے اسی لیے سپاہ صحابہ کے ملعون دہشت گرد ملا کو امام مہدی ع کے توہین آمیز بیان بولنے کی اجازت و حوصلہ افزائی کی گئی اسے تاحال ایف آئی آر کے باوجود گرفتار نہیں کیا گیا تاکہ کوئی جوان جذبات میں آکر اس کا قتل کردے یوں یہاں بھی کرفیو لگا کر حالات خراب کردیا جائے
شیعہ نیوز: 22 جنوری 2025 کو امریکہ سے دعوت ملنے پر خفیہ اشاروں پر چلنے والی گلگت بلتستان حکومتی کابینہ بمعہ وزیر اعلی دس روزہ دورے پر امریکہ گئے جہاں امریکیوں کے ساتھ ملاقاتیں و ان معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں مائننگ یعنی پہاڑوں میں کان کنی بھی شامل تھا ۔
اچانک 29 جنوری کو ڈیلس سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا قریبی دوست بزنس پارٹنر گینٹری بیچ پاکستان پہنچ گیا اور یہاں پر پہاڑوں میں کان کنی کا معائدہ کیا اور موصوف نے جلدی جلدی میں ویب سائٹ تشکیل دیا جو کہ دبئی سے رجسٹرڈ ہے یعنی جلد بازی کا اندازہ اس بات سے لگائیں موصوف کے حساس اسٹریٹجک دورے میں اس نے پاکستان ( گلگت بلتستان ) کو حیرت انگیز جگہ قرار دیا ہے۔
امام خمینی رح نے تیل کی دولت پر قابض امریکیوں کو ملک سے نکالنے کیلئے کوشش کی جب سی آئی اے نے محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹا تھا۔
کانگو سمیت دنیا بھر میں امریکی مداخلت اور انہیں ملک سے باہر نکالنے کی تحریک عروج پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے فیصلے کے بعد مشی گن یونیورسٹی نے فلسطینی حامی سرگرمیاں معطل
پاراچنار میں حالات خراب ہونے کی ایک وجہ امریکہ کو چین سے ایران جانے کا شارٹ کٹ راستہ درکار ہے جہاں امریکہ پاکستان و افغانستان کے سرحد پر واقع پاراچنار میں فوجی اڈہ بنا کر خطے کی نگرانی کرتا رہے اور پاراچنار میں لیتھیم کے ذخائر تھے جو الیکٹرک کار کی بیٹریوں میں نصب ہوتے ہیں ۔ ہم آج تک پاراچنار کے مسئلے کو رو رہے ہیں حالانکہ بگن کے تکفیری دہشت گردوں کیلئے یورپی یونین و سعودیہ سے امداد پہنچی ہے جو اخبارات میں شائع تک ہوئے لیکن پاراچنار والوں کو بھوکا چار ماہ سے ذبح کیا گیا ان کا جرم فوج و امریکہ کو اڈے نہیں دینا تھا۔
اب گلگت بلتستان میں امریکہ کی آمد ہے اسی لیے سپاہ صحابہ کے ملعون دہشت گرد ملا کو امام مہدی ع کے توہین آمیز بیان بولنے کی اجازت و حوصلہ افزائی کی گئی اسے تاحال ایف آئی آر کے باوجود گرفتار نہیں کیا گیا تاکہ کوئی جوان جذبات میں آکر اس کا قتل کردے یوں یہاں بھی کرفیو لگا کر حالات خراب کردیا جائے اسی دوران نومبر میں الیکشن سر پر آن کھڑا ہوگا تاکہ من پسند حکومت لاکر امریکی منصوبہ کامیاب کیا جائے۔
اگر کوئی اب بھی ان سب سازشوں کو سمجھنے سے قاصر ہے اور ان سیاسی جماعتوں کی حمایت کرتا ہے تو وہ ملت جعفریہ کا دشمن ہے ۔ وقت آگیا ہے تحریک اسلامی اور مجلس وحدت مسلمین فی الفور اتحاد کریں اور ایک سیاسی پلیٹ فارم کے تحت گلگت بلتستان الیکشن میں حصہ لیں۔
