
لاپتہ افراد کے اہل خانہ شدید تکلیف میں زندگی گزار رہے ہیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) بزرگ عالم دین اور سابق سینیٹرعلامہ سید عابد حسین الحسینی نے کہاکہ شیعہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ نہایت سنگین ہے۔ لوگ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں، ان لاپتہ افراد سے زیادہ تکلیف اور مشکل انکے گھر والوں کو ہے جنہیں اپنے پیاروں کا کچھ بھی علم نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں۔
علامہ سید عابد حسین الحسینی نے کہاکہ حکومت کو چاہیئے کہ شیعہ لاپتہ افراد کو متعلقہ عدالتوں میں پیش کیا جائے اور عدالتوں کے توسط سے انکی تحقیقات کرائی جائیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں جناب فاطمہ زہرا ؑ کے فضائل سے خوفزدہ کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے نئی فرقہ وارانہ لہر کا آغاز
انہوں نے کہا کہ اگر کسی پرریاست مخالف ہونے کا کوئی قابل سزا جرم ثابت ہوتا ہے تو بیشک اسے سزا دی جائے، ورنہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے بالش خیل اور کنج علی زئی کے مسئلے اپنے موقف کا اظہار کر دیا ہے۔ بائیس بائیس اراکین پر مشتمل جرگہ اسکا حل نہیں نکال سکتا۔ بیشک اس میں اچھے افراد بھی ہونگے، تاہم حکومت اکثر ایسے افراد کا انتخاب کرتی ہے، جو سو فیصد ان کی منشاء کے مطابق چلیں اور حکومت کے سامنے اپنے موقف کا اظہار نہ کرسکیں، جبکہ قومی مسائل کے حل کے لئے انجمن اور تحریک دونوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ نمائندوں کے انتخاب کا حق انجمن اور تحریک کو دیا جائے۔ جو اپنی طرف سے ایسے افراد کا انتخاب کرسکیں، جو کسی کا حق غصب بھی نہ کریں اور ساتھ کسی پریشر میں آکر اپنے حق سے دستبردار بھی نہ ہوں۔