پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

رسول خداﷺ کی حیات طیبہ دنیا جہاں کیلئے راہ نجات ہے، علامہ علی اکبر کاظمی

شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلیمن پاکستان کے صوبائی صدر پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی نے خانہ فرہنگ ایران میں سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رسول ﷺ کی حیات طیبہ عالم جہاں کیلئے راہ نجات ہے، لیکن دنیا کی بدبختی یہ ہے کہ ہم آقا محمد مصطفیﷺ کے بتائے ہوئے راستہ اپنانے کی بجائے مغربی تہذیب پر عمل پیرا ہو کر اپنے اصل مقاصد اور محور سے بہت دور جا چکے ہیں، اور آج ہمارے معاشرے میں عدل انصاف ایمانداری کی بجائے ہر طرف بے ایمانی کرپشن نا انصافی ظلم عام ہے، ہرطرف گناہ کی محافل کا اہتمام سرکاری سرپرستی میں کیا جاتا ہے، لوگ نماز قرآن سے دوری اختیار کر چکے ہیں، آج مظلوم فلسطنی عوام پر ظلم کے پہاڑ  توڑے جا رہے ہیں، معصوم بچے تین ماہ سے بھوک پیاس سے نڈھال امت مسلمہ کی طرف نظرے لگائے بیٹھے ہیں، کہ کوئی ہماری مدد کو آئے، پر مجال ہے ان مسلم حکمرانوں کی غیرت جاگی ہو اور یہ مظلوم فلسطنیوں کی امداد کیلئے اپنا کردار ادا کریں، بلکہ امت مسلمہ کے امریکہ نواز بے غیرت حکمران امریکہ اسرائیل کو خوش کرنے کے چکر میں امریکہ اسرائیل کو ہر ممکنہ مدد فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات اور اطاعت پروردگار سے دور اپنے انجام کو بھی بھول چکے ہیں، ان کو یہ یاد ہی نہیں کہ ان کی موت بہت قریب ہے، اور یہ اپنے انجام کو پہنچیں گے پھر یہ اپنے رب العزت کو کونسا منہ دیکھائیں گے، پھر ان کیلئے جہنم کے علاوہ کچھ نہیں، لہذا ہیمں چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ سیرت و کردار رسول ﷺ کے عنوان سے کانفرنس اور محافل کا اہتمام کریں اور رسول ﷺ کی حیات طیبہ کے مختلف پہلووں پر درس کا اہتمام کریں، تاکہ ہمارے بچے اور بڑے، مرد و خواتین کو تعلمات رسول ﷺ  سے روشناس کروا جا سکے اور معاشرے میں حقیقی طور پر نظام مصطفیﷺ کا قیام کرنے میں مدد فراہم ہو، جب تک ہم قرآن اور رسول اللہ کی تعلمات سے دور رہیں گے، ہم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتے اور اس طرح معاشرہ بے ایمانی بدکراری ناانصافی کا منظر پیش کرتا رہے گا۔

انہوں ںے کہا امت مسلمہ کو ترقی اور نجات کیلئے اپنا قیبلہ درست کرنا ہوگا اور ہر ظلم کیخلاف  قیام اور ہر مظلوم کی حمایت کرنا ہوگی، مخلوق خدا کی خدمت سے اپنے پرودگار کو راضی کرنا ہوگا، سیرت رسول ﷺ  پر عمل پیرا ہونا ہوگا، پھر جا کر ہم ہر فرعون یزید کا مقابلہ کرکے اصل اسلام کا چہرہ دنیا کے سامنے لا سکتے ہیں، اور اسلام کا پرچم بلند کر پائیں گے، ہم کو اپنے ذاتی اختلافات کو دین کی سربلندی اور صالح معاشرے کے قیام کیلئے پس پردہ ڈال کر مل کر جہدوجہد کرنی ہو گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button