اسلام میں بیٹی کی شادی پر جہیز یا ولیمہ کا کوئی تصور نہیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اسلام میں بیٹی کی شادی پر جہیز یا ولیمہ کا کوئی تصور نہیں، لڑکے کی طرف سے دیئے جانیوالے حق مہر میں سے جہیز کا انتظام ہونا چاہئے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسی ہستی نے فاطمۃ الزہراؑ جیسی عزیز ترین بیٹی کی شادی کے موقع پر کسی قسم کی کوئی مہمان نوازی کی نہ اپنی طرف سے جہیز پر کچھ خرچ کیا۔
جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ معاشرہ کس قدر اخلاقی پستی کا شکار ہوگیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں والدین کو گھر سے نکالنے پر سزا کی قانون سازی کی گئی ہے، یورپ میں ایسے قوانین کی اہم وجہ خاندانی نظام کا نہ ہونا، پرورش اور تربیت کا دینی فطرت کے مطابق نہ ہونا ہے جس کا نتیجہ بے گانگی، لاتعلقی اور سرد مہری کی صورت میں نکلا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ڈیرہ اسماعیل خان واقعے کےمجرموں کو قرار واقعی سزادی جائے
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد احترام، محبت اور شفقت پر ہے، ناداری کی حالت میں بھی والدین پر خرچ کرنا لازم ہے، دیگر رشتہ داروں اور مستحق مانگنے والوں کی مدد کی بھی تاکید کی گئی ہے، کہ اس سے مال میں برکت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قرآن کی رُو سے اگر دینے کی طاقت یا طبیعت نہ ہو تو سائل کو دھتکارنے یا سختی سے پیش آنے کی بجائے نرمی و خوش خُلقی سے ٹال دیا جائے۔ مولا علی ؑ کا فرمان ہے تیرے مال، عہدہ، علم سمیت ہر نعمت میں دوسروں کا حق ہے۔ کنجوسی اور غیر ضروری عطا، ہر دو سے منع کیا گیا ہے۔ سب کچھ نہیں لُٹا دینا چاہئے۔ اپنے اہل و عیال کی ضروریات کو ترجیح دینا چاہئے۔
حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انسان کا سب سے بڑا محسن اللہ تبارک و تعالیٰ ہے، جس نے اسے اَن گنت نعمتیں عطا فرمائیں، جن میں عقل سرِفہرست ہے، اللہ تعالیٰ کے بعد والدین بہت بڑے محسن ہیں۔ والدین کی اطاعت ان کی زندگی میں لازم اور وفات کے بعد بھی ان کیلئے دعا ضروری ہے۔ ان کی قبر پر پائینتی کی جانب بیٹھ کر دعا کرنا چاہئے۔ امامؑ سے سوال کیا گیا کہ قبر کا علم نہ ہو تو فرمایا زمین پر دو لکیریں کھینچ کر ان کی قبروں کا تصور کر کے دعا مانگی جائے تو قبول ہوگی۔