یکساں قومی نصاب تعلیم میں اہل تشیع کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریک حسینیہ پاکستان اور ادارہ منہاج الحسینؑ کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے لاہور میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم سو رہی ہے اور دشمن مسلسل سازشوں پر سازشیں کئے جا رہا ہے، جبکہ ذاکرین بس پیسے کھرے کرکے نکل جاتے ہیں، قوم کی بیداری کیلئے سٹیج کو استعمال نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ جن کے ہاتھ میں سٹیج ہے وہ محمد(ص) و آلِ محمدؑ کا دفاع کرنے کے بھی ذمہ دار ہیں۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ چونکہ وہ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ہیں، اس لئے ان کی ذمہ داری زیادہ ہے کہ قوم کو ہر طرح کے معاملات سے آگاہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ قوانین بنتے ہیں، ان میں اچھے قوانین ہوں تو نیکی ہے، اور اگر غلط قانون پاس ہو جائے تو ہم نسلوں کے مجرم ٹھہرائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو سازشوں سے آگاہ کرنا اہل منبر کی ذمہ داری ہے، یکساں قومی نصاب کے معاملے میں بھی اہل تشیع کیساتھ زیادتی کی گئی ہے، نصاب میں اہم مضامین نکال دیئے گئے ہیں اور جو مضامین شامل کئے گئے ہیں ان میں اہلبیتؑ کا ذکر ختم کر دیا گیا ہے، جنگیں جن میں مولائے متقیان(ع) نے نمایاں کردار ادا کیا ان میں سے حضرت علیؑ کا ذکر ہی نکال دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نعتوں اور قصیدوں کیلئے بھی قانون بن چکا ہے، جو میوزک کیساتھ نعت یا قصیدہ پڑھے گا تو وہ قابل گرفت ہوگا، لمبی سُریں لگانے والوں کو اب پکڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سٹیج ٹھیک کرنا ہوں گے، ہمیں آل محمد(ع) کا ذکر ہی کرنا چاہیئے، آل محمد(ع) کے فضائل کیا کم ہیں کہ ہم ادھر ادھر کی باتیں کریں؟ انہوں نے کہا کہ ولایت کے ٹھیکیدار کہاں ہیں؟ اب جو ظلم ہو رہا ہے ملت جعفریہ کیساتھ کہاں ہیں وہ؟ جنگ بدر میں علیؑ کا کردار نکال دیا گیا، جنگ احد میں ذوالفقار اُتری، اس کا ذکر ہی ختم کر دیا گیا ہے۔ کیوں نہیں بتاتے یہ سٹیج والے؟؟ دشمن حملے کر رہا ہے اور قوم سو رہی ہے۔
علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ جنگ خندق میں رسول اللہ(ص) نے فرمایا تھا کُل کا کُل ایمان کُل کے کُل کفر کے مقابلے میں جا رہا ہے، لیکن جو جنگ خندق نصاب میں شامل ہے اس میں علی(ع) کا نام تک موجود نہیں، یوں ذکر محمد و آل محمد(ع) کو مٹایا جا رہا ہے، پہلی سے آٹھویں جماعت تک کسی کتاب میں ذکر کربلا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذکر محمد و آل محمد(ع) قوم کو جگانے کیلئے ہے، سلانے کیلئے نہیں، آج علیؑ کا نام مٹایا جا رہا ہے اور کسی کو علم ہی نہیں، کہاں ہیں وہ بھاری فیسیں لینے والے ذاکر؟؟ جو ہر وقت ولایت ولایت کو شور مچاتے رہتے ہیں؟۔ انہون نے کہا کہ قوم بیدار رہے، اور سازشوں کا مقابلہ کرے۔