افغانستان سے پاکستان داخل ہونیوالے غیر ملکی مشن پر آئے ہیں، علامہ جواد نقوی
شیعہ نیوز:علامہ سید جواد نقوی نے پاکستان میں غیر ملکی افراد کے داخلے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حمایت یافتہ فوج بڑے ڈرامائی طریقے سے ختم ہوئی اور پتہ ہی نہیں کہ کہاں چلے گئے، ان کی جگہ طالبان آئے اور آسانی کیساتھ بغیر کسی جنگ کے مسلط ہو گئے۔ ان کے آنے سے اب جو دنیا پر اثرات ہونگے وہ دنیا دیکھ رہی ہے، مگر اس ڈرامے کے پیچھے بہت خوفناک صورتحال ہے، جس کا پاکستان کو سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بھی غیر ملکی افغانستان سے نکلے وہ سب پاکستان میں آئے ہیں، اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ دس ہزار افراد دو دنوں کے اندر پاکستان منتقل کیے گئے ہیں اور ایسا نہیں کہ صرف یہی ہیں بلکہ اور بھی منتقل کیے جا رہے ہیں۔ بغیر ویزا، پاسپورٹ اور کسی انتظام کے نیٹو کے 10 ہزار سے زیادہ لوگ پاکستان میں داخل ہوئے۔ جن کیلئے پاکستان کے ہوٹل خالی کرائے گئے۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ یہ 10 ہزار سے زائد لوگ کوئی عام سپاہی نہیں بلکہ یہ جاسوس، مینیجر، ڈائریکٹر اور مختلف امور چلانے والے افراد ہیں۔ ہمارے وزیراعظم سے کہا گیا کہ آپ امریکہ کو اڈے دیں گے تو وزیراعظم نے کہا کہ ’’ایبسلوٹلی ناٹ‘‘ اور بعد میں وفاقی کابینہ وزارت خارجہ و داخلہ نے کہا کہ امریکہ نے ہم سے کوئی اڈے نہیں مانگے۔ ان سے جو مانگا نہیں گیا اس پر انہوں نے انکار کر دیا مگر جب ہوٹل مانگے گئے تو کسی ایک نے بھی نہیں کہا کہ تم دہشتگرد ہو تمہارا غلط ریکارڈ ہے، تم جاسوس ہو تم قاتل ہو، بلکہ سارے ہوٹل ان کے اختیار میں دے دیئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے ایک عورت انڈیا بھاگ کر گئی، انڈیا نے اسے ایئرپورٹ سے واپس کر دیا کہ تم یہاں کیوں آئی ہو جبکہ وہ انڈین دوست تھی، مگر پاکستان میں ہزاروں خطرناک ترین افراد داخل ہوئے ہیں جنہوں نے داعش اور القاعدہ بنائی، ان کی سرپرستی کی ان کو ڈیزائن کیا۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ یہ وحشتناک ترین لوگ جو افغانستان میں تھے پاکستان آئے، یہ لوگ پاکستان سے اپنے ملک جانے کیلئے نہیں آئے بلکہ یہاں یہ تنفس بحال کرنے کیلئے آئے ہیں مگر ان کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں کہ یہ کیوں آئے ہیں۔ کیا کر رہے ہیں، اب اتنے لوگوں کو کنٹرول کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں۔ علامہ سید جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ یہ تمام تر صورتحال پریشان کن ہے اور پاکستان کیلئے اس کے اثرات بعد میں نکلیں گے کہ یہ کیا کر کے گئے ہیں، خدشہ ہے کہ اب یہ لوگ منصوبے بنائیں گے، پاکستان کے لوگوں کو خریدیں گے