علامہ مفتی جعفر حسین ہمیشہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے پر زور دیتے تھے: علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز: علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین لکھنو اور نجف سے فارغ التحصیل جید عالم دین’ ادیب’مولف اور برجستہ خطیب کے طور پر پہچانے جانے والے ،نڈر ’ بیباک‘ راست گو اور سادہ انسان تھے۔ وہ دستور کے تحت قائم ہونے والے اسلامی قوانین کے پہلے ادارے تعلیمات اسلامیہ بورڈ کے رکن تھے’ 31 علماء میں شامل تھے جنہوں نے 22 نکات تدوین کئے اور نظریاتی کونسل کے رکن بھی تھے لیکن اسلامائزیشن پر اختلاف کی وجہ سے مستعفی ہوگئے تھے انہوں نے عوام کے حقوق کے لئے جو جدوجہد کی وہ اپنی مثال آپ تھی ۔
انہوں نے شدت پسندی اور شرپسندی کی نفی کرتے ہوئے اعتدال اور اتحاد کو مدنظر رکھا’ ملک کو درپیش داخلی و خارجی مسائل پر آواز بلند کی اور عوام کے جذبات کی ترجمانی اپنے اصولی موقف کے ذریعے کی، آپ ملک میں سیاسی عدم استحکام پر حقیقی جمہوریت کی عدم دستیابی پر ہروقت پریشان رہتے تھے کیونکہ سیاسی عدم استحکام کو ملک کی بقاء کے لئے نقصان دہ سمجھتے تھے۔
علامہ مفتی جعفر حسین نے آخری ایام میں حکمرانوں سے مایوس ہوکر ایم آر ڈی میں شمولیت اختیار کی جس میں نمائندگی ہمیں حاصل رہی اور اس میں ہم نے کر دار ادا کیا۔ مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین کی 40 ویں برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ علامہ مرحوم ایک حقیقت پسند رہنما تھے اور انہوں نے اعتدال پسندی، اتحاد و یکجہتی اور صاف ستھری سیاست کے گہرے نقوش چھوڑے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔
وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے پر زور دیتے رہے اور اس بات پر متفکر تھے کہ اگر آئین و قانون کو بالادستی حاصل نہ ہوسکی تو ملک شرپسندوں اورفرقہ پرستوں کے ہاتھوں تباہی کی طرف چلاجائے گا۔ ان کی دوراندیشی اور وسیع سوچ آج بھی مشعل راہ ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجود اپنے جائز اور دستوری حقوق کی جدوجہد کوجاری رکھنا علامہ مرحوم کا خاصا تھا جنہوں نے تمام طبقات کے آئینی و قانونی حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کی اور سب پر واضح کیا کہ جبر و ظلم کے ذریعہ کسی کے جائز حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالا جاسکتاچنانچہ ان کی سربراہی میں حقوق کے تحفظ کے تاریخی احتجاج پر اس وقت کے حکمرانوں نے یہ یقین دہا نی کرائی کہ ہر شہری کے حقوق کا پورا پورا احترام کیا جائے گا اور کسی کو دوسرے پرفوقیت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے حکمرانوں سے مایوس ہوکر ایم آر ڈی میں شمولیت اختیار کی جس میں نمائندگی ہمیں حاصل رہی اور اس میں ہم نے کر دار ادا کیایکم ربیع الاول کا اجتماع بھی اس جدوجہد کی یاد تازہ کرے گا۔
علامہ ساجد نقوی نے مفتی جعفر حسین کی ملی، قومی، مذہبی اور علمی خدمات جس میں تصنیف و تالیف اور تراجم کے شعبے بطور خاص قابل ذکر ہیں’ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ علامہ مرحوم کی مثبت ‘ تعمیری اور حب الوطنی پر مبنی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔