پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

علامہ راحت الحسینی نے گلگت بلتستان میں مذہبی ہم آہنگی کا فارمولا پیش کردیا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) معروف عالم دین علامہ سید راحت حسین الحسینی نے جی بی میں مذہبی ہم آہنگی کا فارمولا پیش کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ عید اور جمعہ کی ایک ایک نماز اہل سنت اور اہل تشیع مساجد میں مشترکہ طور پر ادا کی جائے۔

تفصیلات کے مطابق امامیہ کونسل کے زیر اہتمام گلگت میں یوم حسین کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید راحت حسینی نے کہا کہ تمام مسلمانوں کا قبلہ ایک ہے، مسجد نبوی ایک ہے اور حج کے موقع پر امام کعبہ کی امامت میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ ایک خدا اور ایک رسول ؐ کے ماننے والے کعبہ میں اکٹھے ہوسکتے ہیں تو گلگت بلتستان میں امن و بھائی چارگی کے لئے اکٹھے کیوں نہیں ہوسکتے۔؟ آغا راحت حسین نے کہا کہ جب ہمارا نبی ایک، قرآن ایک، کعبہ ایک تو پھر اختلاف کیسا۔ آپس میں اتحاد و اتفاق کو فروغ دے کر مسلمانوں کے مابین رنجشوں کو ختم کیا جا سکتا ہے، عالم کفر کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹ سکتے ہیں۔

آغا راحت حسین الحسینی نے تجویز دی کہ علاقے میں تمام مسالک کے اتحاد کے لئے ایک عید کی نماز مشترکہ طور پر اہلسنت عید گاہ اور دوسری عید پر امامیہ عیدگاہ میں ادا کی جائے۔ ایک جمعہ کی نماز مل کر امامیہ مسجد میں اور دوسری مرتبہ اہلسنت مسجد میں ادا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم باہمی اختلافات کو ختم کرکے ہی دین و دنیا میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں علامہ شہنشاہ نقوی اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں, پابندی کی سخت مذمت کرتے ہیں

آغا سید راحت حسین الحسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اہلبیت کی محبت و مودت کو مسلمانوں پر فرض کیا ہے اور اس حوالے سے نبی اکرم (ص) نے اپنے ارشادات اور عمل کے ذریعے بتا دیا ہے کہ تمام مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق جو شخص نماز میں درود پاک نہ پڑھے اس کی نماز ہی قبول نہیں، آغا سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ مسلمانوں کے چاروں بڑے فرقوں سنی، شیعہ، اسماعیلی اور نور بخشی کے مابین مشترکات زیادہ ہیں اور اختلافات کم ہیں۔ ہم مشترکات لیکر آگے بڑھیں تو کوئی وجہ نہیں کہ تفرقے میں آجائیں اور منتشر ہو جائیں اور پھر دشمن ہمیں آپس میں لڑا کر کامیاب ہو جائے۔

آغا سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ شیعہ ہو اور صحابہ کو نہیں مانتا ہو، ہمارے عقیدے کے مطابق نبی اکرم نے اس دنیا سے پردہ فرمانے سے قبل اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنی جگہ پر اپنا جانشین مقرر فرمایا، جس کے مطابق مولائے کائنات حضرت علی علیہ سلام کو اپنا پہلا امام مانتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button