
دہشتگردوں کو نشان عبرت بنایا جاتا توسانحہ اے پی ایس نہ ہوتا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جعفریہ الائنس پاکستان کی جانب سے بارگاہ حسینی پی ای سی ایچ سوسائٹی میں آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء کی پانچویں برسی کے موقع پر تعزیتی پروگرام ہوا، جس میں شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر جعفریہ الائنس پاکستان کے صدر علامہ سید رضی جعفر نقوی نے سانحہ پشاور کو 30 سالہ دہشتگردی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر گذشتہ حکومتیں دہشتگردوں کے خلاف بروقت راست اقدام کرتیں، ہزاروں بے گناہ شہریوں کے قاتلوں اور ان کے سرپرستوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جاتا، الٰہی و ملکی قانون کے تحت اُن دہشتگردوں کو نمونہ عبرت بنایا جاتا تو شاید اِن معصوم بچوں کے سفاکانہ قتل کی نوبت نہ آتی۔
ان کا کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا جس نے بلاشبہ دہشتگردوں کا صفایا کیا، دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے یہی ادارے اور قوتیں اگر گذشتہ عشروں میں شہریوں کے نشانہ بننے پر بھی اس طرح کے اقدامات کرتے تو ہزاروں گھر اجڑنے سے بچ جاتے، ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل نہیں ہوسکا، عدالتی سزا یافتہ بہت سے دہشتگردوں کی سزاؤں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے مرکزی عہدیداروں کی منفی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں، وہ دندناتے پھر رہے اور سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کے ساتھ شریک ہوتے ہیں، جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قانون کتنا بے بس ہے۔ انہوں نے حکومتی و ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ شہدائے پشاور اور دیگر ہزاروں شہداء کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کے سرپرستوں کے خلاف قانون کے تقاضے پورے کرکے ملک میں امن و امان کو یقینی بنائیں۔