
یوم نکبہ 15 مئی 1948 کی مناسبت سے علامہ ساجد علی نقوی کا پیغام
آج 2025ء میں اسرائیل غاصب و جابر ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ایک ناجائز ریاست کے طور پر موجود ہے جس کے ماتھے پر لاکھوں لوگوں کے قتل،بچو ں اور خواتین کیساتھ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی لمبی فہرست ہے
شیعہ نیوز: علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ اسرائیل تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے ناجائز و غاصب ریاست ہے جس کا دنیا میں ایک صدی قبل کوئی وجود تک نہ تھا فلسطین میں کُل سرزمین کے دو فیصد حصے پر چھ یہودی آبادیاں تھیں، اعلان بالفور اور لیگ آف نیشنز کی کمیٹی کے یہودیوں کو بسانے کے منصوبے کے تناظر میں اٹھائے جانیوالے اقدام کو کس کی ایماء پر اسرائیل جیسی غاصب و ظالم ریاست بنانے کی شہ دی جس نے قتل و غارت گری ،نسل کشی کی وہ مثالیں قائم کیں وہ رہتی دنیا تک بدترین مثالوںو مظالم کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔
ان خیالات کا اظہار علامہ سید ساجد علی نقوی نے 15 مئی 1948 یوم نکبہ(یوم المیہ)، 16 مئی 1948ء ناجائز ریاست اسرائیل کے تاسیس پر اپنے پیغام میں کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے دنیا کو یاد دلاتے ہوئے کہاکہ ایک صدی قبل اسرائیل نام کی ریاست کا وجو د دور کی بات نام تک دنیا نے نہ سنا تھا ۔ عالمی جنگ کے اختتام ، اعلان بالفور نومبر1917ء اور لیگ آف نیشنل کی خصوصی کمیٹی کے فیصلوں کے تناظر میں دو شرائط کیساتھ ان یہودیوں کی ارض فلسطین پر آبادکاری کافیصلہ کیاگیا جو اپنی رضا و رغبت اور بغیر کسی جبر کے وہاں آباد ہونگے جبکہ ملک فلسطین پر آباد صدیوں سے آباد عربوں کے حقوق اور حق ملکیت کی شرائط بھی شامل تھیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان شرائط کی نہ صرف خلاف ورزی کی گئی بلکہ ابتدا میں 6 آبادیوں اور 2فیصد سے بھی کم آبادی کو سامراج کی آشیر باد کیساتھ نہ صرف ایک ناجائز ریاست کے طور پر بڑھاوا دینے کی کوشش کی گئی بلکہ 1948ء تک عربوں سے ان کی سرزمین تک چھیننے کے اقدامات تک اٹھالئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو جنگ بندی کے لئے مذاکرات میں دلچسپی نہیں، قطر
آج 2025ء میں اسرائیل غاصب و جابر ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ایک ناجائز ریاست کے طور پر موجود ہے جس کے ماتھے پر لاکھوں لوگوں کے قتل،بچو ں اور خواتین کیساتھ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی لمبی فہرست ہے اور یہ مشرق وسطیٰ میں ایک ظالم خنجر کی مانند پوست ہے جس سے اب دیگر دنیا کے امن کو بھی خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ انہوںنے مزید کہاکہ آج پھر نام نہاد معاہدہ ابراہم کا تذکرہ کیا جارہاہے جبکہ جو قیامت ارض فلسطین پر ڈھائی گئی اس پرمظلوموں کی بجائے ظالم کا ساتھ دینے والے کمال ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ غزہ کے لوگوں کو بھی جینے کاحق ملنا چاہیے۔