پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

ملکی مسائل کا حل اداروں کا اپنی آئینی حدود میں کام کرنا ہے، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہی ہے، پاک فوج کے سربراہ کی واضح، دو ٹوک اور غیر مبہم پالیسی کے بعد سیاسی حکومتوں اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی کی عملداری کرائیں، 75 سال گزر گئے، مگر آج تک قوم کو شناخت نہ دی جاسکی، سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود آج بھی قومی زبان اردو کا نفاذ عمل میں نہیں لایا جا رہا، بتائیں کیا مجبوری ہے۔؟ اب ”ڈنگ ٹپاؤپالیسی“ کو ختم کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات کے بعد یہ پالیسی تواتر سے سامنے آئی کہ گذشتہ سال فروری میں فیصلہ ہوچکا ہے کہ اب ادارہ کسی قسم کی سیاست میں حصہ نہیں لے گا، یہ خوش آئند اقدام تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں ملت جعفریہ نے متنازعہ یکساں نصاب تعلیم کو مسترد کر دیا ہے

البتہ موجودہ آرمی چیف نے جس شد و مد کے ساتھ واضح کیا کہ ”ادارے کے وقار اور آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، فوج کا سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ اٹل ہے“ انتہائی خوش آئند ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب سیاسی حکومتوں اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی عملداری کرائیں، کیونکہ تمام مسائل کا حل آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے، ہم روز اول سے یہ مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ جب تک تمام ادارے اپنے آئینی دائروں میں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نہیں نبھائیں گے، مسائل حل نہیں ہونگے۔ شیعہ علماء کونسل کے سربراہ نے مزید کہا افسوس ہے کہ 75 سال سے قوم کو ایک شناخت نہیں مل سکی، قومی زبان ”اردو “ کے نفاذ میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر روڑے اٹکائے گئے۔

آئین کا آرٹیکل251 واضح ہے، مگر اس کے نفاذ سے مسلسل گریز کیا جاتا رہا ہے۔ 2015ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاریخی فیصلہ بھی سنا دیا، مگر اس کے باوجود قومی زبان اردو کو اس کا جائز حق نہیں مل سکا۔ سیاسی حکومتیں بتائیں، ان کی اس معاملے پر کیا مجبوری ہے؟ اب اس ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کو ختم کرکے اردو کا بطور قومی زبان نفاذ کرکے آئین کی عملداری کی مثال قائم کی جائے، کیونکہ اردو صرف زبان نہیں بلکہ قومی شناخت ہے، جو پورے ملک کو آپس میں پروئے ہوئے ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ نے ریفرنس انڈر سیکشن 6(2) آف دا پولیٹکل پارٹیز ایکٹ ،1962ء ترمیم شدہ اسلامی جمہوری پاکستان بوساطت وزیر داخلہ کو مقررہ وقت گزرنے کے ساتھ لاحاصل/بے ثمر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا، لیکن تاحال اس تناظر میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ یہ ہے مشتے نمونہ از خروارے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button