پاکستانی شیعہ خبریں

مکمل ضابطہ حیات اسلام کی سربلندی کیلئے نواسہ پیغمبر نے مدینہ کو خیرباد کہا، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز:شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے 28 رجب المرجب 60 ہجری کو امام حسینؑ اور قافلہ کربلا کی مدینہ سے روانگی کی مناسبت سے کہا ہے کہ دین مبین اسلام اور حق و صداقت کی سربلندی جیسے بڑے مقصد کیلئے نواسہ پیغمبر نے اپنے نانا کے مدینہ کو خیرباد کہہ کر رہتی دنیا تک کے لئے یہ ثابت کردیا کہ اگر نظریے پر مشکل اور کڑا وقت آجائے تو وطن جیسی محبوب چیز چھوڑنے سے بھی دریغ نہیں کیا جانا چاہیے۔ اپنے ایک پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسینؑ حاکم مدینہ کے سامنے بیعت یزید سے یہ کہہ کر انکار کر چکے تھے کہ مجھ جیسا یزید جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا۔ مدینہ سے مکہ اور مکہ سے حج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے کربلا کے سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میں واشگاف انداز سے اظہار کیا اور دنیا پر واضح کیا کہ وہ صرف اور صرف امت میں بگاڑ کے خاتمے اور اس میں اصلاح کے مدنظر عازم سفر ہوئے ہیں اور موت جیسی اٹل حقیقت کے یقین کے باوجود بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امامؑ نے حکمرانوں کیطرف سے ہر قسم کی پیشکش کو ٹھکرایا اور صرف قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کو ترجیح دی، امام عالی مقام کی بے مثال تحریک سے آج بھی دنیائے عالم میں چلنی والی آزادی و حریت کی تحریکیں استفادہ کررہی ہیں اور چونکہ کربلا فقط ایک واقعہ یا مصائب و آلام کی علامت ہی نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کا نام ہے، اس لئے ہمارے لئے مشعل راہ اور رہنمائی کا باعث ہے۔ دنیا میں جو طبقات فرسودہ، غیر منصفانہ، ظالمانہ اور آمرانہ نظاموں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں، فرزند پیغمبر کا کردار ان کے لئے سب سے بڑی مثال اور مینارہ نور ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ معاشروں کے تمام طبقات امام حسینؑ کی جدوجہد سے استفادہ کرسکتے ہیں کیونکہ آپؑ نے انسانیت کی آزادی اور نجات کیلئے آواز اٹھائی اور خصوصیت کے ساتھ محروم، مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کیا۔ اس کے ساتھ حکمرانوں کی بے قاعدگیوں، بے اعتدالیوں، بدعنوانیوں، کرپشن، اقرباء پروری، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور شہریوں کے مذہبی، شہری اور قانونی حقوق کی پامالی کی بھی نشاندہی فرمائی۔ امام حسینؑ کے اس اجتماعی انداز سے آج دنیا کا ہر معاشرہ اور ہر انسان بلا تفریق مذہب و مسلک استفادہ کرسکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button