پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

سیلاب سے پورا ملک متاثر، اقوام عالم امداد کیساتھ ہرجانہ بھی ادا کرے، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز:۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ سیلاب نے پاکستان کو شدید ترین متاثر کیا ہے، متاثرین خاندان لاتعداد ہیں جبکہ انسانوں کے ساتھ مال مویشیوں اور زراعت کے نقصان کا بھی اب تک صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے، اس آفت سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل کے لئے ابھی سے اقدامات اٹھائے جائیں، موسمیاتی تبدیلیوں کا یہ سلسلہ صرف ان چند دنوں یا چند ماہ نہیں بلکہ اس زمین پر انسان نے قدرتی عوامل کے ساتھ اپنے مفاد کی خاطر جو کچھ کیا ہے، اس کے اثرات ہیں، بجا طور پر عالمی برادری صرف امداد کی جانب متوجہ ہوئی ہے، حالانکہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس کے مطابق وسط ایشیائی ریاستوں میں پاکستان سب سے زیادہ ان موسمیاتی تبدیلیوں کے نرغے میں ہے، لہٰذا امداد و تعاون کے ساتھ ساتھ ہرجانہ بھی ادا کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”صاف ہوا اور نیلے آسمان“ سے متعلق عالمی دن پر پیغام اور سیلاب کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ سزا اور جزا ایک عمل ضرور ہے، مگر ہر قدرتی آفت کو ”عذاب“ کے زمرے میں ڈال کر بری الذمہ نہیں ہوا جاسکتا، اس میں انسانی نا اہلی، عدم توجہی، بروقت اقدامات نہ اٹھائے جانے اور پیشگی اطلاعات نہ دینے کے عوامل اور ناقص کارکردگی بھی شامل ہو تی ہے، گذشتہ کئی عشروں سے مسلسل سیلاب، زلزلے اور دیگر قدرتی آفات کا ملک کو سامنا ہے، مگر کیا امداد کے سوا کوئی اقدام اٹھایا گیا؟ حالیہ سیلاب بھی عالمی ضمیر کے ساتھ پاکستانی حکمرانوں کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑ رہا ہے، لہٰذا خواب غفلت سے بیدار ہوں، ہوش کے ناخن لئے جائیں اور اس حالیہ آفت سے نمٹنے کےساتھ ساتھ مضبوط اور گہری منصوبہ بندی کی جانب متوجہ ہوں، تاکہ مستقبل میں کم سے کم ایسے نقصانات سے بچا جاسکے یا پھر انہیں کم ترین سطح پر لایا جاسکے، کیونکہ تاحال لاتعداد متاثرہ خاندان بے یارو مدد گار ہیں، جن تک ابھی تک پہنچا بھی نہیں جاسکا، انسانوں کے ساتھ مال مویشیوں اور زراعت کے نقصان کا اندازہ لگانا مشکل تر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی طور پر صرف ایام نہ منائے جائیں بلکہ حالیہ آفت میں سب سے بڑا حصہ ان عالمی ممالک کے عوامل ہیں، جن کے سبب ماحولیاتی آلودگی بڑھی، فضا آلودہ ہوئی، گلیشیئرز پگلنا شروع ہوئے، خود بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس ہیں کہ پاکستان کا سالانہ 24 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے اور وسط ایشیائی خطے میں قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالا ملک بھی پاکستان ہے، جس سے پاکستانی عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں، ایسے حالات میں عالمی امداد اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی پاکستان آمد کو خوش آئند قرار دیتے ہیں، البتہ صرف امداد نہیں بلکہ اب عالمی اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں پاکستان کو ہرجانہ بھی ادا کرنا چاہیئے بلکہ عالمی قرضوں میں بھی واضح ریلیف دینا ہوگا، تاکہ کروڑوں انسانوں کوحالیہ آفت اور مستقبل میں آنیوالی ایسی قدرتی آفات سے بچانے کے لئے مستقل اقدامات اٹھائے جاسکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button