علامہ سید ساجد علی نقوی نے ساتویں امام موسی کاظم ؑ کے یوم ولادت پر خصوصی پیغام
شیعہ نیوز:علامہ سید ساجد علی نقوی نے ساتویں امام موسی کاظم ؑ کے یوم ولادت پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حضرت امام موسی بن جعفر ؑ اپنے والد گرامی امام جعفر صادق ؑ کی تمام صفات اور فضل و خصائل ‘ مناقب و کمال کے وارث و امین تھے اور علم و حلم ‘ اعلی اخلاقی اوصاف اور عبادت و بندگی خدا میں منفرد مقام کی حامل شخصیت تھے جنکی کنیت ابو الحسن اور لقب کاظم قرار پایا۔ آپ نہ صرف فطری کمال کے جوہر کامل کا نمونہ تھے بلکہ والد گرامی کی طرف سے حاصل ہونے والی تربیت اور علوم سے آراستہ ہوکر انسانیت کی رہبری و رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے یہی وجہ ہے کہ انہیں مشکل اور نامساعد حالات میں اپنے والد امام جعفر صادق ؑ کی طرف سے جانشینی کے تمام تر فرائض تفویض کئے گئے
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ حضرت موسی بن جعفر ؑ نے تبحر علمی اور جلالت فنی کے باوجود اپنی زیادہ تر توجہ عبادت و ریاضت اور تبلیغ دین اور اصلاح امت میں صرف کی یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے جد امجد پیغمبر گرامی کے عمل و کردار کو اپناتے ہوئے جب یہ محسوس کیا کہ اس وقت کی منحرف قوتیں دین اسلام کے عقائد و نظریات کو مسخ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں تو آپ نے ان قوتوں کی ہدایت و رہنمائی کرنے میں ذرا بھی تامل سے کام نہ لیا چنانچہ انہیں اس عمل کی پاداش میں کئی سال قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار کیا گیا اور بالاخر امام برحق کی شہادت بھی انہی تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ امام کاظم ؑ جود و سخا‘ سیر چشمی اور فیاضی کا اوصاف کا اعلی نمونہ تھے چنانچہ خیر الدین زرکلی لکھتے ہیں کہ کان احد کبار العلما وہ ان اکابر علما میں سے تھے جو سخاوت کی صفت سے آراستہ تھے اسی طرح امام ذہبی رقمطرا ز ہیں کہ کان موسی من اجود الحکما یعنی موسی کاظم ؑ بہترین حکماءمیں سے تھے ۔ انکی فیاضی کے بکثرت واقعات خطیب کی تاریخ بغداد میں نقل ہیں
علامہ ساجد نقوی نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی سیرت عالیہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اسلام کے تحفظ‘ اسلامی اقدار کے احیاءاور فروغ اور دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے جدوجہد کریں اور اپنے داخلی اتحاد کو مضبوط سے مضبوط تر بنائیں ۔ اگر اس راستے میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں اور موت کو گلے لگانا پڑے تو اس کے لئے آمادہ رہیں کیونکہ مشکلات اور شہادت ہی قوموں کے عروج کا سبب ہوتی ہیں۔آپ کے فرامین میں سے اطاعت خدا میں مال خرچ کرنے سے پرہیز نہ کرو ورنہ دو برابر خدا کی معصیت میں خرچ ہوجائے گا‘ اسی طرح فرمایا جس طریقہ سے زراعت سخت زمین کی بجائے نرم زمین میں ہوتی ہے اسی طرح سے علم و حکمت متواضع انسان کے دل میں پروان چڑھتے ہیں نہ کہ متکبر و مغرور کے۔