اہم پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو فیصلہ سنانے کی اجازت

شیعہ نیوز:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

آئینی بینچ نے آج کی سماعت کا آرڈر جاری کر دیا جس کے مطابق فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دی گئی ہے۔

عدالت نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے، جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر رہا کیا جائے۔

آئینی بینچ نے کہا کہ جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔
فوجی عدالتوں کے کیس کے علاوہ دیگر تمام کیسز کی سماعت مؤخر

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کے کیس کے علاوہ دیگر تمام کیسز کی سماعت مؤخر کی۔

جسٹس امین الدین نے کہا ہے کہ آج صرف فوجی عدالتوں والا کیس ہی سنا جائے گا۔
وزارتِ دفاع کے وکیل کے دلائل

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث روسٹرم پر آ گئے، جنہوں نے دلائل دیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث سے کہا کہ اس نکتے پر دلائل دیں کہ آرمی ایکٹ کی کالعدم دفعات آئین کے مطابق ہیں، کیا آرمی ایکٹ میں ترمیم کر کے ہر فرد کو اس کے زمرے میں لایا جا سکتا ہے؟ اس پہلو کو بھی مدِ نظر رکھیں کہ آرمی ایکٹ 1973ء کے آئین سے پہلے بنا تھاجسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ پہلے بتائیں عدالتی فیصلے میں دفعات کالعدم کرنے کی وجوہات کیا ہیں؟

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں خرابیاں ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالتی فیصلے کو اتنا بے توقیر تو نہ کریں کہ اسے خراب کہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ معذرت خواہ ہوں میرے الفاظ قانونی نوعیت کے نہیں تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کل بھی کہا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کی تفصیلات فراہم کریں، فی الحال تو ہمارے سامنے معاملہ صرف کور کمانڈر ہاؤس کا ہے، اگر کیس صرف کور کمانڈر ہاؤس تک ہی رکھنا ہے تو بھی آگاہ کر دیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تمام تفصیلات آج صبح ہی موصول ہوئی ہیں، تفصیلات متفرق درخواست کی صورت میں جمع کرواؤں گا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جن دفعات کو کالعدم قرار دیا گیا ہے ان کے تحت ہونے والے ٹرائل کا کیا ہو گا؟ 9 مئی سے قبل بھی تو کسی کو ان دفعات کے تحت سزا ہوئی ہو گی۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ خصوصی عدالتوں سے متعلق کیس کا جلد فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں اس کیس کے بعد سننی ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں جنوری کے دوسرے ہفتے مقرر کرنا چاہتے ہیں، ہمارے پاس 26 ویں آئینی ترمیم سمیت بہت سے کیسز پائپ لائن میں ہیں۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کے خلاف درخواست کی سماعت موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button