امریکہ اور برطانیہ نے صرف اسرائیل کی خاطر ہم پر حملہ کیا ہے، سید عبدالملک الحوثی
شیعہ نیوز: انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے یمن پر فوجی جارحیت کا واحد مقصد اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کی مدد کرنا ہے۔
انہوں نے آج تقریر کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ اور برطانیہ نے اسرائیلی کشتیوں کی حمایت اور اس تک لاجسٹک سپورٹ پہنچانے کی خاطر ہم پر حملہ کیا ہے۔ وہ دیگر ممالک کیلئے کوئی کام نہیں کرتے اور ان کا یہ دعوی کہ بحیرہ احمر میں ان کی فوجی موجودگی کا مقصد کشتیوں کی آزاد آمدورفت ہے سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔”
سید عبدالملک الحوثی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جب تک غزہ پر صیہونی جارحیت جاری ہے اور غزہ کے خلاف ظالمانہ گھیراو برقرار ہے ہم بحیرہ احمر میں اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے کہا کہ "ہم نے اس ہفتے پانچ فوجی کاروائیاں انجام دیں جن میں وہ بڑی کاروائی بھی شامل تھی جس کے بارے میں امریکہ نے اعتراف کیا کہ یہ جھڑپ چودہ گھنٹے تک جاری رہی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی بار امریکہ کے جنگی بحری جہاز فوجی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔”
یہ بھی پڑھیں : عالمی اتحاد ملک میں عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے، جنرل یحییٰ رسول
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے حزب اللہ لبنان کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف جاری فوجی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "حزب اللہ لبنان صیہونی دشمن کو مصروف رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ حزب اللہ لبنان کی فوجی کاروائیوں کے نتیجے میں صیہونی دشمن کی فوجی طاقت کمزور ہوتی جا رہی ہے جبکہ لاکھوں صیہونی آبادکار بھی جبری جلاوطنی پر مجبور ہو چکے ہیں۔”
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے عراق کی صورت حال کے بارے میں کہا کہ "عراق کا محاذ ایک بار پھر گرم ہو چکا ہے۔ عراق کے مجاہدین صیہونی اور امریکی دشمنوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اس راہ میں قربانیاں دے رہے ہیں۔ عراق محاذ کے موثر ہونے کی وجہ سے امریکہ نے ایک بار پھر وہاں اپنی فوجی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور اسلامی مزاحمت کے کمانڈرز کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ہم عراق میں اپنے مجاہد بھائیوں کی شہادت پر عراقی قوم کو مبارکباد اور تسلیت عرض کرتے ہیں۔ وہ مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت میں بہت اہم کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں۔”
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے کہا کہ "امریکہ اور برطانیہ نے اس ہفتے یمن پر 86 فضائی حملے انجام دیے ہیں لیکن اس کا ہماری فوجی صلاحیتوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ اگرچہ ہم نے امریکہ کے جنگی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے لیکن ان میں فوجی حملہ کرنے کی جرات نہیں ہے۔ وہ ایسے ایجنٹوں کی تلاش میں ہیں جو ان کی جگہ ہمارے ساتھ زمینی جنگ کا آغاز کر سکیں۔”
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے امریکہ اور برطانیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم امریکہ اور برطانیہ کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ حماس کی جانب سے جنگ بندی کیلئے پیش کردہ شرائط قبول کر لیں اور جان لیں کہ بحیرہ احمر میں ان پر حملے روکنے کا واحد راستہ غزہ میں جنگ بندی اور غزہ کے خلاف محاصرے کا خاتمہ ہے۔
” انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "جب تک غزہ میں خون بہایا جا رہا ہے اور بیوہ خواتین کے آنسو جاری ہیں اور یتیم بچے گریہ کر رہے ہیں ہم ہر گز میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔ ہم دشمن کی کشتیوں پر گائیڈڈ میزائل اور بیلسٹک میزائل اور ڈرون طیارے برساتے رہیں گے۔ ہماری سرگرمیاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید وسعت اختیار کرتی جائیں گی۔”