امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اسرائیل مشکلات کا شکار
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے نتیجے میں دونوں ممالک کے حلیف ملک بھی اس جنگ کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ چین اور امریکہ کےدرمیان جاری معاشی تناؤ کے دوران اسرائیل نے خود کو غیر جانب دار رکھنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
اخبار ’’ دی مارکر‘‘ کی خبر کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں منگل کے روز کابینہ کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کی زیرنگرانی غیر ملکی سرمایہ کاری کی نگرانی کے لیے ایک نئی تنظیم تشکیل دینے کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اخبار نے نشاندہی کی کہ کابینہ کا اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ نہیں تھا ، اور کچھ دن قبل وزراء اور کابینہ کے ممبران کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ قومی سلامتی کونسل کی تجویز کے مطابق نئے ادارے کے پاس صرف مشاورتی اختیارات ہوں گے ۔ انہیں اسرائیلی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کرنا ہوگی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی کمپنیاں جنھیں نئی باڈی کے لیے اجازت نامہ حاصل کرنا پڑے گا وہ بنیادی طور پر تکنیکی کمپنیاں ہیں قومی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے متعلق کمپنیاں، اسرائیلی شہریوں کے اعداد وشمارکا ایک بڑا ذخیرہ رکھنے والی کمپنیاں اور اسرائیلی مالیاتی اداروں یا سیکیورٹی صنعتوں سے وابستہ کمپنیاں شامل ہیں۔
اس طرح کے اقدام سے بنیادی طورپراسرائیلی ٹیکنالوجی کے شعبے پر اثر پڑے گا ، جس کو حالیہ برسوں میں چینی سرمایہ کاری ملی ہے۔ ان سرمایہ کاریوں پر پابندیوں سے مشرق سے اسرائیلی ہائی ٹیک انڈسٹری میں آنے والی رقم کی مقدار میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔
اسرائیلی حکومت تقریبا تین سالوں سے ایسی نگرانی کا ادارہ تشکیل دینے پر غور کررہی ہے ، لیکن اس معاملے کی سیاسی حساسیت کی وجہ سے اس نے کوئی فیصلہ نہیں لیا۔ چینی سرمایہ کاری فنڈز اور کمپنیوں کی استعداد کار کو محدود کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی نگرانی کے منصوبے کی وضاحت نہیں کی جاسکی۔
امریکی انتظامیہ سرمایہ کاری کے مسئلے پر قابو پانے میں بنیادی دلچسپی رکھتی ہے ، جبکہ اسرائیل حال ہی میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی جنگ میں واضح پوزیشن لینے سے گریز کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ وہ امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں غیر جانب دار رہ سکے۔
کابینہ کا اجلاس تحفظات کے باوجود امریکی انتظامیہ کے سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل کے لیے چینی سرمایہ کاری سے فرار ممکن دکھائی نہیں دیتا مگر وہ دوسری طرف اپنے اتحادی امریکہ کے دباؤ کا شکار ہے۔