مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

امریکہ کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہو سکتے ہیں۔ ایران

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ایران نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ نہ صدر ایران کے دورہ نیویارک میں ٹرمپ سے ان کی ملاقات ہوگی اور نہ ہی امریکہ کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

ایران نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ نہ صدر ایران کے دورہ نیویارک میں ٹرمپ سے ان کی ملاقات ہوگی اور نہ ہی امریکہ کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات ہوسکتے ہیںصدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے پیر کو نیویارک روانہ ہوگئے ۔

ایوان صدر کے انفارمیشن سیل کے ڈپٹی چیف پرویز اسماعیلی نے بتایا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی اپنے دورہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرنے کے علاوہ، عالمی رہنماؤں، سینیئر صحافیوں بعض نشریاتی اداروں کے سینیئر ڈائریکٹروں، ذرائع ابلاغ عامہ کے نمائندوں اور دانشوروں سے ملاقات بھی کریں گے۔

ایوان صدر کے صدر انفارمیشن سیکشن کے ڈپٹی چیف نے بتایا کہ پروگرام کے مطابق صدر ایران جمعرات کو نیویارک سے تہران واپس لوٹ آئیں گے ۔اس درمیان ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صدر ایران کی ملاقات کے امکان کو مسترد کردیا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ جب تک امریکہ ایران کے خلاف دشمنانہ اقدامات اور حد اکثر دباؤ کی پالیسی ترک نہیں کردیتا اور ایٹمی معاہدے میں واپس نہیں آجاتا، اس کے ساتھ مذاکرات ناممکن ہیں ۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ کی حد اکثر دباؤ کی پالیسی ایران کے اندر حد اکثر مزاحمت کا باعث بنی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ایران دباؤ کے تحت ہرگز مذاکرات نہیں کرے گا۔

امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران کے سامنے ایسی حالت میں مسلسل مذاکرات کی تجویز پیش کررہا ہے کہ اس نے ایران کے خلاف حد اکثر دباؤ کی پالیسی کے تحت غیر قانونی پابندیوں کا دائرہ وسیع تر کردیا ہے۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اپنے ایک حالیہ خطاب میں امریکی حکام کی جانب سے مذاکرات پر اصرار کو ایک چال قرار دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ امریکہ اس طرح اپنے مطالبات کو مسلط اور یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی موثر واقع ہوئی ہے۔

آپ نے فرمایا کہ امریکیوں کو ’’ اس قسم کے مذاکرات کے لیے ان لوگوں سے رجوع کرنا چاہیے جو ان کے لیے دودھ دینے والی گائے کی حیثیت رکھتے ہیں‘‘، ایران میں مومنین اور مسلمین باللہ نیز عزت و سربلندی کی جمہوریت ہے اور ایران کے تمام عہدیدار امریکہ سے مذاکرات نہ کرنے پر متفق ہیں ۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے تاکید فرمائی کہ ’’ اگر امریکہ توبہ کرلے اور ایٹمی معاہدے میں، جس کی اس نے خلاف ورزی کی ہے، واپس آجائے تو اس وقت ممکن ہے کہ ایٹمی معاہدے کے دیگر رکن ملکوں کے ہمراہ ایران کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں امریکہ بھی شریک ہوجائے بصورت دیگر، ایران اور امریکی عہدیداروں کے درمیان کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، نہ نیویارک میں نہ کہیں اور۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button