امریکہ میں صدارتی جنگ، آج فیصلہ ہو جائے گا
شیعہ نیوز: امریکہ میں آئندہ چار برسوں کے لیے منصب صدارت پر کون فائز ہوتا ہے اس کا فیصلہ آج ہوجائے گا۔
امریکی صدر ٹرمپ اور مخالف امیدوار جوبائیڈن نے ووٹنگ سے پہلے انتخابی ریلیوں سے خطاب میں ووٹرز کا دل جیتنےکی بھرپور کوشش کی۔ انتخابی مہم کے آخری روز ٹرمپ نے ڈیٹرائٹ جارجیا جنوبی کیرولائنا اور واشنگٹن میں ریلیوں سے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو امریکہ کی موجودہ پالیسی کو جاری رکھیں گے جب کہ جوبائیڈن جیتے تو چین امریکہ پر حکومت کرے گا۔
ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے فلاڈلفیا میں ریلی سے خطاب میں ٹرمپ کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ری پبلکن پارٹی جیتی تو روس کا امریکہ میں اثر ورسوخ بڑھ جائے گا۔
صدارتی انتخابات کے موقع پر امریکہ میں تناؤ کی صورت حال نظر آ رہی ہے، کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے دارالحکومت واشنگٹن کے کاروباری مراکز، دکانوں اور ریسٹورنٹس کو لکڑی کے تختوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ میں 1984ء سے صدارتی انتخابات میں فاتح کی درست پیشگوئی کرنے والے امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر اور تاریخ دان ایلن لِکٹمین نے موجودہ الیکشن میں ٹرمپ کی شکست کی پیشگوئی کر دی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں آج 3 نومبر کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جبکہ امریکہ میں نو کروڑ سے زائد افراد قبل از وقت ووٹنگ میں حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔ جوبائیڈن کی کئی ریاستوں میں غیر متوقع جیت صدر ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کا راستہ روک سکتی ہے۔
امریکہ صدارتی انتخابات میں ریاستوں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ امریکہ میں دو بڑی سیاسی جماعتیں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی انتخابی میدان میں مد مقابل ہوتی ہیں۔ جس پارٹی کے ریاست میں زیادہ ووٹ ہوتے ہیں اس ریاست کو اسی پارٹی کے رنگ سے منسوب کیا جاتا ہے اسی لیے ڈیموکریٹ کی حامی ریاستیں بلیو اور ری پبلکن کی حامی ریاستیں ریڈ اسٹیٹس کہلاتی ہیں، اور جن ریاستوں میں دونوں پارٹیوں میں سے کسی کی واضح اکثریت نہیں ہوتی اور کوئی بھی پارٹی میدان مار سکتی ہے انہیں سوئنگ اسٹیٹ کہا جاتا ہے۔