امریکا ماضی کی غلط فہمیوں سے سبق سیکھے، مسعود پزشکیان
شیعہ نیوز: اسلامی جمہوریہ ایران کے نومنتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے تہران ٹائمز میں اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ اپنی حکومت میں، وہ ایک ایسی بنیادی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں جو قومی مفادات، اقتصادی ترقی اور خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کی ضروریات کے مطابق ہو۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت مذاکرات، تعاون، اور برابری نیز دو جانبہ احترام کی بنیاد پر سبھی پڑوسی اور علاقائی نیز دیگر ملکوں کے ساتھ روابط بڑھانے کی پالیسی پر عمل کرے گی۔ ڈاکٹر پزشکیان نے کہا ہے کہ میں ایک بار پھر اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ ایران کے دفاعی نظریے میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری شامل نہیں ہے اور میں امریکہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے ماضی کی غلط فہمیوں سے سبق سیکھے اور اس کے مطابق نئی پالیسی اختیار کرے۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں فیصلہ سازوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ خطے کے ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کی پالیسی ماضی میں کامیاب نہیں ہوئی اور نہ مستقبل میں کامیاب ہوگی، انہیں ایران کی سچائی کو قبول کرنا چاہیئے اور موجودہ کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کرنا چاہیئے۔ ایران کے منتخب صدر نے کہا ہے کہ ایران کے عوام نے مجھے خطے اور دنیا میں اپنے حقوق، وقار اور صحیح کردار پر اصرار کرتے ہوئے بین الاقوامی میدان میں سنجیدگی سے تعمیری مصروفیات کو آگے بڑھانے کا ایک مضبوط مینڈیٹ دیا ہے، میں ان تمام لوگوں کو دعوت دیتا ہوں جو آپسی تعاون کے لئے اس تاریخی کوشش میں شامل ہونا چاہتے ہیں، میری حکومت میں پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا اولین ترجیح ہوگی، ہم ایک مضبوط خطہ کی تشکیل کو آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے لکھا کہ آج تک اسرائیل اب بھی ایک نسل پرست حکومت ہے، جس نے نسل کشی کو اپنے سیاہ ریکارڈ میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا چین اور روس ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارے دوست اور حمایتی رہے ہیں، ایران اور چین کا 25 سالہ روڈ میپ دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کی جانب ایک اہم قدم تھا۔ ڈاکٹر پزشکیان نے لکھا کہ ہم نئے عالمی نظام میں داخل ہونے کے موقع پر اس سمت میں بیجنگ کے ساتھ وسیع تر تعاون قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، میری حکومت روس کے ساتھ تعاون کو ترجیح دے گی، خاص طور پر برکس، شنگھائی تعاون تنظیم اور یوریشین اکنامک یونین جیسے فریم ورک میں۔