مضامین

امریکی جرائم اور یوم مردہ باد امریکہ؟

رہبر کبیر بت شکن امام خمینی (رہ) نے فرمایا تھا کہ ہمارے تمام تر مصائب کا ذمہ دار امریکہ ہے، امام خمینی (رہ) کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے گذشتہ صدی میں عالمی استعمار امریکہ کے سامنے ڈٹ جانے کا درس دیا۔ نہ فقط درس دیا بلکہ امریکہ جو اس وقت خود کو سپر پاور کہتا تھا، اس کے مقابل آئے اور ایران میں اس کی ایجنٹ ایک مضبوط بادشاہت کا خاتمہ کیا اور کامیاب انقلاب لائے۔ امام خمینی کی اس جدوجہد، مزاحمت اور مقاومت نے جہان اسلام پر خصوصی جبکہ عالمی سطح پر مستضعف و کمزور بنا دیئے گئے ممالک و اقوام کو اپنے حق کیلئے سینہ سپر ہونے اور استعمار کو للکارنے، اپنے ہدف و مقصد کیلئے عظیم قربانیاں پیش کرنے کا حوصلہ دیا اور ایک کامیاب جدوجہد کی روشن، بہترین مثال بن کے سامنے آئے۔ ایسی مثال جس سے دنیا بھر کی حریت و آزادی کی تحریکوں نے درس حریت لیا اور اپنے اپنے ممالک و خطوں میں جابر و طالم حکمرانوں کے خلاف لازوال جدوجہد شروع کی۔

قائد شہید علامہ سید عارف الحسینی کی بابصیرت، انقلابی، ولایت فقیہ کی محافظ و پیرو قیادت و رہبری جب پاکستان کے انقلابی فکر جوانون کی میسر آئی تو جوانوں میں ایک نیا ولولہ، ایک اعتماد، ایک سوچ، ایک شعور کی بلندی، ایک جدوجہد کا استعارہ، ایک روحانی و الہیٰ انسان جس کے زبان و بیان پر اعتماد کیا جا سکتا تھا، جوانوں نے بالعموم اور قوم نے خصوصی طور پر محسوس کیا۔ شہید قائد پاکستان میں امام خمینی (رہ) کی عالمی شخصیت کا پرتو تھے، جنہیں دیکھ اور سن کر جن کیساتھ سفر و حضر میں رہنے والوں اور ان کا قرب حاصل کرنے والوں پر عجیب کیفیت طاری ہوتی تھی۔ بالخصوص جوانوں کی پرواز ان دنوں اس قدر بلند تھی کہ بہت زیادہ ایام اور مناسبتوں کے حوالے سے پروگرام منعقد کرتے تھے، ان پروگراموں میں جوش و ولولہ اور احساس انقلاب کیساتھ شریک ہوتے تھے۔

جو لوگ شہید قائد کی زندگی میں ان کیساتھ تھے، وہ یقیناً خوش نصیب تھے کہ ہر مناسبت سے شہید خود رہنمائی فرماتے تھے اور تاکید کرتے تھے کہ یہ دن منایا جائے، اس دن کی مناسبت سے اپنا پیغام بھی نشر کرتے اور ذاتی طور پر پروگراموں میں شریک بھی ہوتے۔ شہید کی قیادت میں جو ایام منائے جاتے تھے، اب تو وہ بہت ہی کم رہ گئے ہیں۔ ان مناسبتوں میں، یوم انہدام جنت البقیع، ہفتہ نزول قرآن، یوم نفاذ فقہ جعفریہ، سالگرد انقلاب، برات از مشرکین جیسے ایام کیساتھ ساتھ یوم مردہ باد امریکہ بھی ہے کہ ان ایام کو باقاعدہ ملک گیر سطح پہ منایا جاتا تھا۔ یوم مردہ باد امریکہ شہید قائد کے فرمان پر 16 مئی 1986ء کے دن پہلی بار لاہور میں منایا گیا، دراصل امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کا وجود 15 مئی 1948ء کو رکھا گیا تھا، جسے فلسطینی اب بھی یوم نکبہ کے طور پہ مناتے ہیں۔

اسرائیل کا وجود دراصل امریکہ و انگلینڈ کے گھنائونے کردار کا ہی مرہون منت تھا، جس کے باعث قائد شہید نے اسے امریکہ مردہ باد کا نام دیا۔ لاہور میں اس روز مال روڈ پر قائد شہید کے حکم پر مظاہرہ کیا گیا، جس میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی بھی بڑھ چڑھ کر شریک تھے۔ اس دن امریکہ کا پرچم بھی جلایا گیا اور مال روڈ پر اسمبلی ہال چوک میں واقع معروف الفلاح بلڈنگ پر ایک بڑا بینر بھی لٹکایا گیا، جس پر امریکہ مردہ باد لکھا گیا تھا۔ اس مظاہرے میں شہید ڈاکٹر سمیت کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ یہ ضیاء مارشل لا کا زمانہ تھا، جس میں ایک طرف روس کیساتھ افغانستان میں جنگ جاری تھی، جس میں سی آئی اے یعنی امریکہ نے افغان مجاہدین کے گروپس بنا کر انہیں اسلحہ سے مالا مال کیا اور روس کے خلاف ایندھن بنایا، چونکہ افغان مجاہدین کیساتھ پاکستانی مذہبی عناصر بالخصوص ایک خاص مکتب فکر کو وسیع پیمانے پر پھلنے پھولنے کا موقعہ دیا گیا، اس کا نقصان ہم آج تک اٹھا رہے ہیں۔

چونکہ مذہبی عناصر امریکہ سے وابستہ تھے، لہذا ان دنوں تو کوئی امریکہ مردہ باد کا نعرہ لگانے کی جرات بھی نہیں کرسکتا تھا۔ امریکہ نے ایک آمر کو بھرپور استعمال کیا، جس نے ایک جمہوری منتخب وزیراعظم کو ایک متنازعہ عدالتی فیصلہ میں پھانسی پر چڑھا دیا تھا۔ آمر ضیاء الحق کو امریکی آشیرباد سے ہی اقتدار پر قابض ہونے کا حوصلہ و ہمت ہوئی۔ امریکی آشیرباد سے ہی اس اقتدار کو طول دینے کیلئے معاشرے کے مختلف طبقات کو تقسیم کیا تھا، تاکہ اقتدار کی کرسی مضبوط سے مضبوط ہو، معاشرے کی اسی تقسیم کی بدولت اور اس نام نہاد جہادی ماحول کے باعث ہم آج تک ملک میں شدت پسندی اور دہشت گردی کو بھگت رہے ہیں۔ افغانستان میں ڈالرز کی برسات سے جہاد کروانے والا امریکہ فلسطین میں اسرائیل کی کھلی جارحیت، قبضہ پالیسی، ظلم و تشدد اور سازشوں کی پشت پناہی کر رہا تھا۔

پھر کسی اسلام حقیقی کے مخلص کو کیسے دھوکہ دیا جا سکتا تھا کہ وہ اس ظالم و جابر اور جارح و قابض کا ساتھ دے، لہذا شہید قائد جو جمہوری اسلامی کے بانی امام خمینی (رہ) کی پاکستان میں شبیہ تھے، انہوں نے فلسطینیوں کی حمایت اور ان کی آواز بن کر پاکستان میں امریکہ کو للکارا اور اسے برملا مردہ باد کہا۔ اس دن کو یوم مردہ باد امریکہ کے طور پہ رائج کیا۔ جو آج بھی جاری ہے، اگرچہ ان کی مسند کے وارث ہونے کے دعویداروں کو اس دن کو قائم رکھنے کی توفیق سلب ہوچکی ہے، مگر جوانان آج بھی اسے اسی جذبہ و جوش سے مناتے ہیں۔ امام خمینی ؒ کی فکر و فرمان اور علامہ سید عارف حسین الحسینی ؒ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کے امامیہ نوجوانوں نے امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیوں، سازشوں اور غارتگریوں کی وجہ سے یوم مردہ باد امریکہ مناتے ہیں۔

امریکی جارحیت، اسرائیلی مظالم میں آج پچھتر برس گذر جانے کے بعد بھی کمی واقع نہیں ہوئی، بالخصوص ملت فلسطین جن کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا، جن کے گھر بار، کھیت کھلیان، آبائی زمینیں حتی ان کے سروں سے چھت چھین لی گئی تھی۔ آج بھی کئی ممالک میں بطور مہاجرین زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ان کی کئی نسلیں اسی ماحول میں جنم لے کر ختم بھی ہوگئی ہیں۔ یہ دن منانے کا مقصد یہ بتانا ہوتا ہے کہ امریکہ ہی ہے جو مسلمانوں کی تمام تر مصیبتوں کا ذمہ دار ہے۔ یہ کل بھی دشمنِ انسانیت تھا اور آج بھی اس کی خیانتیں طشت از بام کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نے اسے بھلا دیا تو مطلوم اقوام میں مایوسی پھیل جائے گی، ظالم اور غاصبوں کے حوصلے بلند ہونگے اور پسے ہوئے طبقات کو تنہائی محسوس ہوگی۔ امت پر قابض و مسلط حکمران تو پہلے ہی امریکہ کی نوکری اور چاکری کرنے میں مشغول ہیں، اگر عوام نے بھی یہی روش اختیار کر لی تو ہر سو اندھیرا چھا جائے گا۔

روشنی کی ایک کرن بھی اس اندھیر کو چھا جانے سے روک سکتی ہے، لہذا تعداد میں کم ہوں یا زیادہ، اس روز اس ظلم اور غاصبانہ قبضے پر احتجاج کرنا بہت ضروری ہے، یہی امام خمینی (رہ) کی فکر ہے اور یہی وقت کے امام کا منشا ہے۔ انہوں نے ظالموں سے اقتدار چھین کر کمزور قرار دیئے گئے اور مظالم کے شکار پسے ہوئے طبقات کے سپرد کرنا ہے۔ ہم اس کیلئے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔ امریکہ اس وقت کھلے عام دنیا کی ظالم قوتوں کی سربراہی کرر ہا ہے، یہ ہر ظلم میں براہ راست شریک ہوتا ہے، یہ ہر تباہی کا حصہ دار ہے، یہ ہر بہنے والے خون کے قطرے میں شامل ہے، یہ انسانوں کیلئے تباہی کی علامت ہے، اس نے حالیہ برسوں میں مسلمانوں کے کتنے ہی ممالک میں آگ و خون کا کھیل کھیلا، بارود و بموں کی برسات سے لاکھوں لوگوں کو عراق، شام، افغانستان، یمن، شام میں نابود کرنے اور تباہی لانے میں اس کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

لہذا ہم کل بھی اس کے ظالمانہ، متکبرانہ، جارحانہ، قابضانہ رویوں کی وجہ سے اسے مردہ باد کہتے تھے اور آج بھی کہتے ہیں اور اس وقت تک کہتے رہیں گے، جب تک دنیا اس کے نجس وجود سے پاک نہیں ہو جاتی۔ اس موقع پر پورے ملک کی فضا مردہ باد امریکہ و اسرائیل کے نعروں سے گونج اُٹھنی چاہیئے۔ اس پاک سرزمین پر یہ صدا بلند کرنے کی اولین سعادت بھی اس ہمارے نوجوانوں کی تنظیم کو حاصل ہے اور وہ بھی اس دور میں جب امریکہ کے مکروہ چہرے پر کافی حد تک نقاب پڑی ہوئی تھی۔ ایسی ہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج بقول رہبر معظم امریکہ دنیا کا قابل نفرت ترین خطہ (بلحاظ پالیسی) بن چکا ہے۔ اُمید ہے کہ اس مرتبہ بھی یہ دن پوری توانائی کے ساتھ شیطان بزرگ امریکہ کی دہشت گردیوں کو بے نقاب کرنے کا باعث بنے، ان شاء اللہ۔
تحریر: ارشاد حسین ناصر

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button