مشرق وسطی

امریکی منصوبہ تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے۔ محمود عباس

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبے ’’ڈیل آف دی سنچری‘‘ پر فلسطینیوں کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس امریکی امن منصوبے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی چال قرار دیا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے منگل کی شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ میں امن منصوبے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی امن پروگرام نہیں بلکہ امن کے نام پر فلسطینی قوم سے سے ایک دھوکہ ہے جسے کوئی فلسطینی قبول نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی ذمہ داریاں فورا تبدیل کی جا رہی ہے۔ اس اعلان کے بعد ہم اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کے پابند نہیں ہیں۔

صدرعباس نے اس منصوبے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کوئی حق نہیں کہ وہ فلسطینی قوم کے حقوق پرسودے بازی کریں۔

انہوں نے کہا کہ القدس برائے فروخت نہیں کہ اس کی سودے بازی کی قبول کی جائے۔ یہ فلسطینی قوم کے دین اور ایمان کا حصہ ہے اور ہم القدس کی آزادی تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ منصوبہ ’’منظور نہیں ہوگا اور دیگر سازشی منصوبوں کی طرح یہ بھی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا‘‘۔

رام اللہ میں فلسطینی قیادت سے ملاقات میں صدر عباس نے کہاکہ امریکہ کا منصوبہ صدی کی ڈیل نہیں بلکہ صدی کا طمانچہ ہے مگرہم انشاء اللہ اس طمانچے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ دیگر سازشوں کی طرح اس سازش کا بھی کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یروشلم برائےفروخت ہرگرز نہیں۔ ہم اپنے دیرینہ حقوق پر کسی کو سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے۔

محمود عباس نے کہا کہ امریکہ کے امن منصوبے کی سازش ہونے کےلیے یہی کافی ہے کہ اس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کیا گیا ہے۔ اگر القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا تو ہم بھی یہ منصوبہ قبول نہیں کریں گے۔ کوئی عرب، مسلمان یا عیسائی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرے گا۔

صدرعباس نے ہماری حکمت عملی مشرقی یروشلم سمیت فلسطین کے تمام دیگر علاقوں سے اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرانے کے لیے جاری رہے گی۔ ہم امریکہ کے منصوبے کے خلاف فوری طورپر وہ تمام اقدامات اُٹھائیں گے جو ہمیں اپنے حقوق کے لیے اُٹھانے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button