امریکی صدر ٹرمپ ووٹوں سے نہیں سپریم کورٹ سے جیتیں گے
شیعہ نیوز: امریکہ میں صدارتی انتخابات میں صرف دو دن باقی بچے اور امریکی صدر نے عندیہ دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت انتخابات جیت جائیں گے۔
پینسلوانیہ میں اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر وہ منگل کو ہونے والے انتخابات جیت گئے تو سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کریں گے۔گویا انھوں نے اس طرح یہ اعلان کردیا ہےکہ انتخابات کا فیصلہ سپریم کورٹ سے ہوگا۔امریکی سپریم کورٹ نو ججوں پر مشتمل ہے اور ان میں سے زیادہ تر قدامت پسندانہ رجحانات کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے سپریم کورٹ کے ججوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود کو انتخابی تنازعات میں ملوث نہ کریں۔نینسی پیلوسی نے خاص طور سے صدر ٹرمپ کے نامزد کردہ تین ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی عمل میں آپ کی مداخلت رائے دھندگان کے لیے سخت ہوگی۔
امریکی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ رائے عامہ کے جائزوں میں ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان پائے جانے والے فاصلے نے ری پبلکن کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔بعض قیاس آرائیاں یہ بھی ہیں کہ انتخابات میں ٹرمپ یا بائیڈں میں سے جو بھی کامیاب ہو، امریکہ میں سڑکوں پر تشدد اور بدامنی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ کی جانب سے بار بار صدارتی انتخابات میں دھاندلی کا امکان ظاہر کیے جانے کے باعث نفسیاتی کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے اور سماجی تشویش میں غیر معمولی اضافے کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔صدر ٹرمپ اپنی انتخابی کمپین کے دوران بارہا یہ بات زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ اس سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کی جائے گی۔
صورتحال کے جائزوں کی بنیاد پر یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ ٹرمپ کے حامیوں کی اکثریت کو انتخابات میں دھاندلی کا یقین ہوگیا ہے۔ اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ٹرمپ کے حامیوں کی اکثریت مسلح ہے اور فوجی تربیت یافتہ بھی۔
ادھر روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ تین نومبر کے انتخابات کے بعد ملک میں تشدد پھوٹ پڑنے کا خطرہ زیادہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا بھی امکان پایا جاتا ہے کہ انتخابات مکمل ہونے کے کئی دن بعد بھی یہ واضح نہیں ہوسکےکہ کون فاتح ہے۔
قبل ازیں واشنگٹن کی میئر موریل باؤزر نے بھی خبردار کیا تھا کہ شہری انتظامیہ انتخابات کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح آمادہ ہے۔ کہا جارہا ہے کہ انتخابات سے پہلے امریکہ میں اسلحے کی فروخت میں بے تحاشہ اضافے کے باعث حکام کو خدشہ ہے کہ انتخابات کے نتائج کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوسکتے ہیں اور خاص طور سے انتہا پسند دھڑوں کی جانب سے امن و امان خراب کرنے کی کوششیں کی جاسکتی ہیں۔