پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

ملعون امیر شام نے امام حسن (ع) کو متعدد بار زہر دلوانے کی کوشش کی

شیعہ نیوز: ملعون امیر شام نے امام حسن (ع) كي زندگي كا چراغ بجھانے كے لئے ان كو 5 بار زہردلوانے كي كوشش كي۔ حضرت امام حسن مجتبی (ع) نے صلح کے ذریعہ معاویہ کے مکروہ اور ناپاک چہرے کو امت مسلمہ کے سامنے نمایاں کردیا۔ مورخين كااتفاق ہے كہ امام حسن (ع) اگرچہ صلح كے بعد مدينہ ميں گوشہ نشين ہوگئے تھے ،ليكن ملعون امیر شام آپ کو اذيت و آزار پہنچانے کی کوشش میں لگا رہا، ملعون امیر شام نے باربار كوشش كي كسي طرح امام حسن (ع) اس دارفاني سے ملك جاوداني كوروانہ ہوجائيں اور اس سے ملعون امیر شام كامقصد يزيدكي خلافت كے ليے زمين ہمواركرناتھا ،چنانچہ معاويہ نے 5 بارآپ كوزہردلوايا ،ليكن ايام حيات باقي تھے زندگي ختم نہ ہوسكي ،بالاخرہ شاہ روم سے ايك زبردست قسم كازہرمنگواكرمحمدابن اشعث يامروان كے ذريعہ سے جعدہ بنت اشعث كے پاس ملعون امیر شام نے بھيجا اوركہلادياكہ جب امام حسن (ع) شہيدہوجائيں گے تب ہم تجھے ايك لاكھ درہم ديں گے اورتيراعقد اپنے بيٹے يزيد كے ساتھ كرديں گے چنانچہ اس نے امام حسن (ع) كوزہردے كر شہید كرديا،

مفسرقرآن صاحب تفسيرحسيني علامہ حسين (ع) واعظ كاشفي رقمطرازہيں كہ امام حسن (ع) مصالحہ ملعون امیر شام كے بعدمدينہ ميں مستقل طورپرفروكش ہوگئے تھے آپ كواطلاع ملي كہ بصرہ ميں رہنے والے محبان علي كے اوپرچنداوباشوں نے شبخون ماركران كے 38 آدمي ہلاك كردئيے ہيں امام حسن (ع) اس خبرسے متاثرہوكربصرہ كے ليے روانہ ہوگئے آپ كے ہمراہ عبداللہ ابن عباس بھي تھے ،راستے ميں بمقام موصلي سعدموصلي جوجناب مختارابن ابي عبيدہ ثقفي كے چچاتھے كے يہاں قيام فرمايا اس كے بعدوہاں سے روانہ ہوكردمشق سے واپسي پرجب آپ موصل پہنچے توبااصرارشديدايك دوسرے شخص كے ہاں مقيم ہوئے اوروہ شخص معاويہ كے فريب ميں آچكاتھا اورمال ودولت كي وجہ سے امام حسن (ع) (ع) كوزہردينے كاوعدہ كرچكاتھا چنانچہ قيام كے دوران اس نے تين بارحضرت كوكھانے ميں زہرديا، ليكن آپ بچ گئے

امام كے محفوظ رہ جانے سے اس شخص نے معاويہ كوخط لكھا كہ تين بارزہردے چكاہوں مگر امام حسن (ع) شہید نہيں ہوئے يہ معلوم كركے ملعون امیر شام نے زہرہلاہل ارسال كيا اورلكھاكہ اگراس كاايك قطرہ بھي تودے سكاتويقينا امام حسن (ع) ہلاك ہوجائيں گے مدينہ ميں اس وقت مروان بن حكم والي تھا اسے ملعون امیر شام كاحكم تھاكہ جس صورت سے ہوسكے امام حسن (ع) كوہلاك كردو مروان نے ايك رومي دلالہ جس كانام ” اليسونيہ” تھا كوطلب كيااوراس سے كہا كہ توجعدہ بنت اشعث كے پاس جاكراسے ميرايہ پيغام پہنچادے كہ اگرتوامام حسن (ع) كوكسي صورت سے شہيد كردے گي توتجھے معاويہ ايك ہزاردينارسرخ اورپچاس خلعت مصري عطاكرے گا اوراپنے بيٹے يزيدكے ساتھ تيراعقدكردے گا اوراس كے ساتھ ساتھ سودينارنقد بھيج دئيے دلالہ نے وعدہ كيااورجعدہ كے پاس جاكراس سے وعدہ لے ليا،امام حسن (ع) اس وقت گھرميں نہ تھے اوربمقام عقيق گئے ہوئے تھے اس ليے دلالہ كوبات چيت كااچھاخاصاموقع مل گيا اوروہ جعدہ كوراضي كرنے ميں كامياب ہوگئي الغرض مروان نے زہربھيجااورجعدہ نے امام حسن (ع) كوشہدميں ملاكر ديديا امام عليہ السلام اسے كھاتے ہي بيمارہوگيے اورفوراروضہ رسول پرجاكر صحت ياب ہوئے زہرتوآپ نے كھاليا ليكن جعدہ سے بدگمان بھي ہوگئے ،آپ كوشبہ ہوگيا جس كي بناپرآپ نے اس كے ہاتھ كاكھاناپيناچھوڑديااوريہ معمول مقرركرلياكہ حضرت قاسم كي ماں ياحضرت امام حسين (ع) كے گھرسے كھانامنگاكركھانے لگے مدينہ منورہ ميں آپ ايام حيات گزاررہے تھے كہ ” ايسونيہ” دلالہ نے پھر مروان كے اشارے سےجعدہ سے سلسلہ جنباني شروع كردي اورزہرہلاہل اسے دے كرامام حسن (ع) كاكام تمام كرنے كي خواہش كي،امام حسن (ع) چونكہ اس سے بدگمان ہوچكے تھے اس لئے اس كي آمدورفت بندتھي اس نے ہرچندكوشش كي ليكن موقع نہ پاسكي بالآخر،شب 28 صفر 50 ہجري كووہ اس جگہ جاپہنچي جس مقام پرامام حسن (ع) سورہے تھے آپ كے قريب حضرت زينب وام كلثوم سورہي تھيں اورآپ كي پائينتي كنيزيں محوخواب تھيں ،جعدہ اس پاني ميں زہرہلاہل ملاكرخاموشي سے واپس آئي جوامام حسن (ع) كے سرہانے ركھاہواتھا اس كي واپسي كے تھوڑي ديربعدہي امام حسن (ع) كي آنكھ كھلي آپ نے جناب زينب كوآوازدي اوركہا ائے بہن ،ميں نے ابھي ابھي اپنے نانااپنے پدربزرگواراوراپني مادرگرامي كوخواب ميں ديكھاہے وہ فرماتے تھے كہ اے حسن (ع) تم كل رات ہمارے پاس ہوگے، اس كے بعدآپ نے وضوكے ليے پاني مانگااورخوداپناہاتھ بڑھاكرسرہانے سے پاني ليا اورپي كرفرماياكہ اے بہن زينب ”اين چہ آب بودكہ ازسرحلقم تابنافم پارہ پارہ شد“ ہائے يہ كيساپاني ہے جس نے ميرے حلق سے ناف تك ٹكڑے ٹكڑے كردياہے اس كے بعدامام حسين (ع) كواطلاع دي گئي وہ آئے دونوں بھائي بغل گيرہوكرمحوگريہ ہوگئے ۔

الغرض تھوڑي ديركے بعد امام حسن (ع) كوخون كي قے آنے لگي آپ كے جگركے سترٹكڑے طشت ميں آگئے آپ زمين پرتڑپنے لگے، جب دن چڑھاتوآپ نے امام حسين (ع) سے پوچھاكہ ميرے چہرے كارنگ كيساہے ”سبز“ ہے آپ نے فرماياكہ حديث معراج كايہي مقتضي ہے ،لوگوں نے پوچھاكہ مولاحديث معراج كياہے فرماياكہ شب معراج ميرے نانا نے آسمان پردوقصرايك زمردكا،ايك ياقوت سرخ كاديكھاتوپوچھاكہ اے جبرئيل يہ دونوں قصركس كے ليے ہيں ، انہوں نے عرض كي ايك حسن (ع) كے ليے اوردوسرا حسين (ع) كے ليے پوچھادونوں كے رنگ ميں فرق كيوں ہے؟ كہا حسن (ع) زہرسے شہيدہوں گے اورحسين (ع) تلوارسے شہادت پائيں گے يہ كہہ كرآپ سے لپٹ گئے اوردونوں بھائي رونے لگے اورآپ كے ساتھ دروديواربھي رونے لگے

اس كے بعدآپ نے جعدہ سے كہاافسوس تونے بڑي بے وفائي كي ،ليكن يادركھ كہ تونے جس مقصد كے ليے ايساكياہے اس ميں كامياب نہ ہوگي اس كے بعد آپ نے امام حسين (ع) اوربہنوں سے كچھ وصيتيں كيں اورآنكھيں بندفرماليں پھرتھوڑي ديركے بعدآنكھ كھول كرفرمايااے حسين (ع) ميرے بال بچے تمہارے سپرد ہيں پھربندفرماكرناناكي خدمت ميں پہنچ گئے ”اناللہ وانااليہ راجعون“

امام حسن (ع) كي شہادت كے فورا بعدمروان نے جعدہ كواپنے پاس بلاكردوعورتوں اورايك مرد كے ساتھ معاويہ كے پاس بھيج ديامعاويہ نے اسے ہاتھ پاؤں بندھواكردريائے نيل ميں يہ كہہ كرڈلوادياكہ تونے جب امام حسن (ع) كے ساتھ وفا نہ كي، تويزيدكے ساتھ كياوفاكرے گي الغرض امام حسن (ع) كي شہادت كے بعدامام حسين (ع) نے غسل وكفن كاانتظام فرمايااورنمازجنازہ پڑھي گئي امام حسن (ع) كي وصيت كے مطابق انہيں سروركائنات كے پہلوميں دفن كرنے كے ليے اپنے كندھوں پراٹھاكر لے چلے ابھي پہنچے ہي تھے كہ بني اميہ خصوصامروان وغيرہ نے آگے بڑھ كر پہلوئے رسول (ص) ميں دفن ہونے سے روكااورحضرت عايشہ بھي ايك خچرپرسوارہوكر آپہنچيں ،اوركہنے لگيں يہ گھيرميراہے ميں توہرگز حسن (ع) كواپنے گھرميں دفن نہ ہونے دوں گي (تاريخ ابوالفداء جلد 1 ص 183 ،روضۃ المناظرجلد 11 ص 133 ،يہ سن كربعض لوگوں نے كہااے عائشہ تمہاراكياحال ہے كبھي اونٹ پرسوارہوكرداماد رسول(ص) سے جنگ كرتي ہو كبھي خچرپرسوارہوكر فرزندرسول (ص) كے دفن ميں مزاحمت كرتي ہوتمہيں ايسانہيں كرناچاہئے (تفصيل كے ليے ملاحظہ ہوذكرالعباس ص 51) ۔

مگروہ ايك نہ مانيں اورضدپراڑي رہيں ،يہاں تك كہ بات بڑھ گئي ،آپ كے ہواخواہوں نے آل محمد(ص) پرتيربرسائے ۔

كتاب روضۃ الصفا جلد 3 ص 7 ميں ہے كہ كئي تيرتابوت ميں پيوست ہوگئے۔

كتاب ذكرالعباس ص 51 ميں ہے كہ تابوت ميں سترتيرپيوست ہوئے تھے اور اس کے بعد امام حسن مجتبی (ع) کے جسد اطہر کو كوجنت البقيع ميں لاكردفن كردياگيا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button