پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

سوشل میڈیا کے وسائل کی فراہمی سے انقلاب، اور معاشرہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے, علامہ امین شہیدی

شیعہ نیوز:امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے ایران کے شہر شیراز میں حضرت احمد ابن موسی علیہ السلام کے مزار اقدس پر داعش کے دہشت گردانہ حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس المناک سانحہ میں بیس عبادات گزار مسلمان و مومنین جن میں ماں کی آغوش میں موجود ایک کم سن بچہ بھی شامل تھا، نے جام شہادت نوش کیا۔ یہ ایک تلخ ترین واقعہ ہے جس میں حرم مطہر کی حرمت کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ عبادت میں مصروف بےگناہ انسانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ دہشت گردی کے اس واقعہ میں ذمہ داران کی شقاوت، فکری و قلبی نجاست، درندگی اور بربریت نمایاں ہے۔

ایران کے موجودہ حالات کے تناظر میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ایک طرف اسلام کا سیاہ ترین چہرہ پیش کرنے والے عناصر داعش، طالبان، بوکو حرام یا کسی اور نام سے دنیا کے مختلف حصوں میں مظلوم انسانوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور دوسری طرف اسی سرزمین پر ایک منظم تحریک کے ذریعہ مسلمانوں کی اقدار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس تحریک میں دین کے بنیادی ترین حکم حجاب کے خلاف اور خواتین کی آزادی کے نام پر بےحیائی اور برہنگی کے فروغ کے لئے کچھ لوگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ دونوں عوامل میں ایک ہی قوت کی فکر اور سرمایہ استعمال ہو رہا ہے جو مٹھی بھر لوگوں کی ذہن سازی کے ساتھ انہیں اسلحہ بھی فراہم کرتی ہے۔ سوشل میڈیا کے وسائل کی فراہمی کے ذریعہ اسلامی ریاست، انقلاب، دینی اقدار اور معاشرہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایران میں گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران املاک کو نقصان پہنچایاگیا، بیگناہ شہریوں کے قتل کے ساتھ جلاؤ گھیراؤ بھی ہوا اور سڑکوں پر خواتین نے عریاں ہو کر حجاب کے خلاف مظاہرے کیے۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ داعش کو مالی سپورٹ اور ترییت فراہم کرنے والے ممالک میں امریکہ اور سعودی عرب سرفہرست ہیں اور دونوں ایسی تنظیموں کے ذریعہ مسلم ممالک میں دخل اندازی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ دہشتگردی کی کارروائیاں اور بےحیائی کا فروغ، قینچی کی دونوں اطراف کی مانند ہیں جن سے اسلامی معاشرہ، دینی اقدار اور انقلاب اسلامی کو نقصان پہنچانا ان ممالک کا اہم ترین ہدف ہے۔

یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دینی اقدار کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ جن قوموں کا ناحق خون بہایا جاتا ہے تو وہ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ ان اقدار کی حفاظت کے لئے کھڑی ہو جاتی ہیں۔ شیراز کا سانحہ انتہائی قابل مذمت ہے لیکن اس سے بھی زیادہ قابل مذمت وہ قوتیں ہیں جو گذشتہ بیالیس تینتالیس سال سے اسلامی جمہوریہ ایران کو نقصان پہنچانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔ دشمن کی یہ آرزو خاک میں مل جائے گی اور اسلام پہلے سےزیادہ مضبوط ہوگا۔ اسلامی انقلاب کا بارہویں امام (عج) کے انقلاب سے اتصال یقینی ہے۔ یہ خونِ ناحق رائیگاں نہیں جائے گا۔ ان شاء اللہ!

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button