پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

ایک اور نوجوان عالم دین کی ریمدان بارڈر سے جبری گمشدگی، ملتِ تشیع میں شدید اضطراب

مولانا بلال حیدر ایک باشعور اور فعال عالمِ دین ہیں جو نہ صرف معاشرتی رہنمائی کے میدان میں سرگرم عمل رہے بلکہ عالمی سطح پر مظلوم اقوام، بالخصوص القدس اور غزہ کے مظلومین کی حمایت میں آواز بلند کرتے رہے۔ ان کی اچانک گمشدگی نے صرف ان کے اہلِ خانہ کو ہی نہیں بلکہ بھوآنہ اور گرد و نواح کے عوام کو بھی شدید ذہنی صدمے میں مبتلا کر دیا ہے

شیعہ نیوز: شیعہ نیوز: چنیوٹ (بھوآنہ) سے تعلق رکھنے والے عالم دین و معروف دینی اسکالر مولانا بلال حیدر کی پرسرار گمشدگی نے اہلِ تشیع میں گہری تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مولانا موصوف چند روز قبل ایران میں دینی علوم کے حصول کی غرض سے روانگی کے لیے رمدان بارڈر پہنچے تھے، جہاں الممتاز ٹرانسپورٹ کے مقام پر انہیں مبینہ طور پر ریاستی اداروں نے تحویل میں لے لیا، اور اس کے بعد ان کا کوئی اتا پتا نہ چل سکا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 اپریل کو ایف آئی اے دفتر میں ان کے دستاویزات پر سفری ممانعت کی سرخ مہر لگا دی گئی اور "زینبیون” سے منسوب ایک غیر واضح الزام کی بنیاد پر انہیں سفر سے روکا گیا۔ دفتر سے نکلتے ہی ان کا فون بند ہوگیا، اور ان کے تمام رابطے منقطع ہوگئے، جس کے بعد ان کی گمشدگی کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع سامنے نہیں آسکی۔

مولانا بلال حیدر ایک باشعور اور فعال عالمِ دین ہیں جو نہ صرف معاشرتی رہنمائی کے میدان میں سرگرم عمل رہے بلکہ عالمی سطح پر مظلوم اقوام، بالخصوص القدس اور غزہ کے مظلومین کی حمایت میں آواز بلند کرتے رہے۔ ان کی اچانک گمشدگی نے صرف ان کے اہلِ خانہ کو ہی نہیں بلکہ بھوآنہ اور گرد و نواح کے عوام کو بھی شدید ذہنی صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی بار ایسوسی ایشن نے اپنی حدود میں اسرائیلی مصنوعات پر پابندی لگادی

اہلِ علاقہ اور ملتِ جعفریہ کی مختلف تنظیمیں اس واقعے پر نہایت فکر مند ہیں اور یہ سوال کر رہی ہیں کہ آخر کب تک علماء اور اہلِ منبر کو اس طرح ماورائے قانون اقدامات کا نشانہ بنایا جاتا رہے گا؟ کیا کسی شہری کو بغیر مقدمے کے یوں غائب کر دینا ملکی آئین اور قانون کے مطابق ہے؟ اگر ان پر کوئی الزام ہے تو قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا جاتا؟

واضح رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں، بلکہ مولانا بلال کو کچھ عرصہ قبل سی ٹی ڈی کے ہاتھوں بھی چھ گھنٹوں کی تفتیش کا سامنا کرنا پڑا تھا، جسے بعد ازاں "غلط فہمی” قرار دے کر انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔ علماء کرام، سماجی کارکنان، اور باشعور عوام اس معاملے پر فوری اور شفاف تحقیق کا مطالبہ کر رہے ہیں، اور ریاستی اداروں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کریں گے، اور مولانا بلال کی بازیابی کو یقینی بنائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button