مشرق وسطی

لبنان پر کسی بھی حملے کا مطلب علاقائی جنگ کا آغاز ہوگا، موسی ابو مرزوق

شیعہ نیوز: حماس کے ایک سینئر عہدیدار موسی ابو مرزوق نے واضح کیا کہ اگر لبنان کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ شروع ہوتی ہے تو ہمیں علاقائی جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم سب حزب اللہ کے ساتھ ہیں۔

المیادین ٹی وی چینل نے بتایا ہے کہ فلسطینی تحریک حماس کے بیرون ملک سیاسی دفتر کے نائب سربراہ موسی ابو مرزوق نے ایک خطاب کے دوران جنگ بندی مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق تازہ ترین صورت حال کے بارے میں بتایا: غاصب صیہونی حکومت نے حماس کی طرف سے پیش کی گئیں جنگ بندی اصلاحات کو مسترد کر دیا۔

ابو مرزوق نے اسپوتنک نیوز کو بتایا کہ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کچھ اصلاحات کرنے کے بعد ایک جامع تجویز پیش ک جو سلامتی کونسل کی قرارداد اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کے مطابق تھی، لیکن صیہونی رجیم نے اسے مسترد کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں : تہران، جشن غدیر کے دوران انتخابات میں شرکت کی دعوت کا خوبصورت انداز

انہوں نے حماس کے مطالبات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ بندی معاہدے کی حمایت یا ضمانت دینے والے ممالک میں سے ایک کے طور پر روس کی موجودگی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ حماس چاہتی ہے کہ روس اس جنگ بندی معاہدے کا ضامن بنے اور خطے کے تنازعات میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ کرے۔ کیونکہ امریکہ کسی بھی طرح غیر جانبدار نہیں ہے اور وہ پوری طرح صیہونی رجیم کے ساتھ کھڑا ہے۔

حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ نے لبنان کے جنوب میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​کو وسعت دینے کی صیہونی دھمکیوں کے بارے میں کہا کہ اگر قابض فوج لبنان کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کی کوشش کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ایک ایک علاقائی جنگ چھڑ جائے گی جو خطے میں امریکی افواج کو اپنی لپیٹ میں لے گی اور یہ بالآخر خطے میں صیہونی حکومت اور امریکہ کی شکست کا باعث بنے گی۔

حماس کے اس عہدیدار نے واضح اعلان کیا کہ حماس، حزب اللہ اور تمام مزاحمتی گروہ ایک ہی دشمن کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اگر لبنان کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ شروع ہوئی تو یہ ایک بڑے علاقائی تنازعے میں بدل جائے گی جو امریکہ اور صیہونی حکومت کی رسوائی اور شکست کا باعث بنے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button